لنڈی کوتل: وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی وادی تیراہ کے علاقے راجگال میں آپریشن خیبر فور کے پہلے روز سیکیورٹی فورسز کی جانب سے 8 مبینہ عسکریت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا۔

سیکیورٹی فورسز کے مطابق گذشتہ روز (17 جولائی کو) راجگال کے پہاڑی علاقے میں عسکریت پسندوں کے خفیہ ٹھکانوں پر کیے جانے والے فضائی حملوں میں 3 عسکریت پسند زخمی بھی ہوئے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق دن بھر جاری رہنے والی شیلنگ میں کالعدم لشکرِ اسلام اور داعش کے متعدد خفیہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

قریبی علاقوں کے رہائشی افراد کے مطابق انہوں نے فوجی ہیلی کاپٹروں کو صبح کے اوقات میں راجگال کی جانب جاتے دیکھا جبکہ بھاری آرٹلری شیلنگ کی آوازیں بھی سنائی دیں۔

مزید پڑھیں: داعش کے خاتمے کیلئے ’آپریشن خیبر فور‘ کا آغاز

مقامی افراد کا کہنا تھا کہ آپریشن کے آغاز سے قبل جون میں ہی قریبی علاقوں میں اضافی فورسز کی تعیناتی کا عمل شروع ہوگیا تھا۔

راجگال کے علاقوں پکدارا، نارے نو، سترکلے اور خیرابا میں لشکرِ اسلام اور داعش کے ٹھکانوں پر کی گئی فضائی کارروائی میں آرمی ہیلی کاپٹرز کے ساتھ ساتھ پاک فضائیہ کے طیاروں نے بھی حصہ لیا۔

تاہم سیکیورٹی فورسز کی جانب سے جانی اور مالی نقصان کے دعوؤں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں کی جاسکی کیونکہ صحافیوں کو اس علاقے میں جانے کی اجازت نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاک فوج کا ملک بھر میں ’رد الفساد‘ آپریشن کا فیصلہ

دوسری جانب کالعدم لشکرِ اسلام نے میڈیا سے ٹیلی فونک رابطے میں خطے میں داعش کی موجودگی کے سرکاری دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ 2011 سے راجگال کا علاقہ ان کے کنٹرول میں ہے۔

کالعدم جماعت کا کہنا تھا کہ آپریشن خیبر فور کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔

علاوہ ازیں کالعدم جماعت نے ان سرکاری دعوؤں کی بھی تردید کی کہ لشکرِ اسلام نے افغان صوبے ننگرہار کے سرحدی علاقوں میں پناہ لینے کی کوشش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ راجگال میں گھنے جنگلات اور اونچی چوٹیوں میں گھرے ٹھکانوں کو کبھی بھی خالی نہیں کیا گیا۔


یہ خبر 18 جولائی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں