یروشلم: مسجد الاقصیٰ کے احاطے کے باہر اسرائیلی پولیس کی جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں مسجد کے امام شیخ اکریمہ صابری سمیت 14 افراد زخمی ہوگئے۔

ترک خبر رساں ادارے ٹی آر ٹی ورلڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق فلسطین کے طبی حکام نے تصدیق کی کہ مذہبی رہنما اور مسجد الاقصیٰ کے امام کو نماز کے بعد فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔

فلسطین میں سرگرم انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق امام مسجد جیسے ہی رات کو مسجد کے باہر نماز سے فارغ ہوئے تو اسرائیلی پولیس اہلکاروں نے انہیں اور ان کے دیگر ساتھیوں کو طاقت سے منتشر کرنے کی کوشش کی اور ان پر ربڑ کی گولیاں برسا دیں جس کے نتیجے میں لوگوں کے زخمی ہونے کا واقعہ پیش آیا۔

واقعہ کے فوراً بعد امام مسجد اقصیٰ کو زخمی حالت میں مشرقی یروشلم کے ہسپتال الامقاصد لے جایا گیا۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے فلسطینی ماہی گیر ہلاک

یاد رہے کہ اسرائیلی حکام نے 16 جولائی کو کیمرے اور واک تھرو گیٹس نصب کرنے کے بعد مسجد اقصیٰ کو نمازیوں کے لیے کھول دیا تھا تاہم فلسطینی مسلمانوں نے نئے سیکیورٹی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے مسجد میں داخلے سے انکار کردیا تھا۔

خیال رہے کہ 14 جولائی کو مقبوضہ بیت المقدس میں قابض اسرائیلی فورسز نے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں نماز جمعہ سے قبل فائرنگ کرکے 3 فلسطینیوں کو قتل کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے دو فلسطینی جاں بحق

واقعے کے حوالے سے اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ تینوں فلسطینیوں نے باب الاسباط سے نکل کر اسرائیلی پولیس اہلکاروں پر مبینہ طور پر فائرنگ کی تھی، جس سے 3 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

اس حملے کے فوراً بعد قابض اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ کی تالا بندی کرتے ہوئے تاریخی شہر القدس کی مکمل ناکہ بندی کردی تھی۔

مسجدِ اقصیٰ مسلمانوں کے لیے تیسری مقدس ترین جگہ ہے، تاہم یہودی بھی اس سے عقیدت رکھتے ہیں، یہ مقدس جگہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان کشیدگی کا باعث رہی ہے اور یہاں پرتشدد واقعات ہوتے رہتے ہیں۔

اگرچہ یہودی یہاں آسکتے ہیں تاہم انھیں مسجد کے احاطے میں عبادت کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں