واشنگٹن: امریکا نے ایک مرتبہ پھر پاکستان پر انتہاپسندوں کے خلاف مناسب کارروائی نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ان دہشت گردوں کی پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں ہیں جو افغان اور امریکی فورسز کے لیے خطرہ ہیں۔

گذشتہ روز (19 جولائی) کو امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک سالانہ رپورٹ میں کہا گیا کہ اسلام آباد افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کی طاقت کو کم کرنے کے لیے ان کے خلاف خاطر خواہ کارروائی کرنے میں ناکام رہا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغان طالبان، حقانی نیٹ ورک، لشکر طیبہ اور جیش محمد ایسے گروپس ہیں جن کی محفوظ پناہ گاہیں پاکستان میں موجود ہیں جبکہ ان گروپوں کی توجہ سرحد پار دہشت گرد کارروائیوں پر مرکوز ہے۔

رپورٹ میں الزام لگایا گیا کہ حکومت پاکستان نے جیش محمد اور لشکر طیبہ کی میڈیا کوریج پر پابندی کے علاوہ ان تنظیموں کے خلاف بھی موثر کارروائی نہیں کی۔

مزید پڑھیں: طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے پاکستان اہم: امریکا

رپورٹ میں بتایا گیا کہ لشکر طیبہ اور جیش محمد پاکستان میں ریلیاں منعقد کرتی ہیں، رقوم جمع کرتی ہیں، لوگوں کو بھرتی کرتی ہیں اور انہیں تربیت بھی دیتی ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ حکومت پاکستان شدت پسند تنظیم داعش کو شکست دینے کے لیے عالمی اتحاد کا حصہ نہیں ہے لیکن پاکستان 2015 میں داعش کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکی ہے جبکہ پاکستانی پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے بڑی تعداد میں داعش سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کو گرفتار اور قتل کیا۔

سیاسی مفاہمت

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ نے پاکستان کو ایک اہم اتحادی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد 2016 میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں واشنگٹن کا اہم اتحادی رہا جبکہ افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان سیاسی مفاہمت کے لیے بھی پاکستان نے اہم کردار ادا کیا۔

پاکستان کے اندرونی محاذ پر روشنی ڈالتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ ملک میں انتہا پسند گروپوں نے عام شہریوں، سیکیورٹی اہلکاروں اور مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا پاکستان سے متعلق اپنی پالیسی میں سختی پر غور

امریکی محکمہ خارجہ کی اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کے اندر کارروائی کرنے والی تنظیموں میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، جماعت الاحرار، انتہا پسند تنظیم داعش کے خراسان گروپ اور لشکر جھنگوی شامل ہیں جنہوں نے ملک کے دیگر دہشت گرد گروپوں کے ساتھ مل کر دہشت گرد کارروائیاں کیں۔

سیکیورٹی اداروں کی کامیابی

رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں نمایاں حد تک کمی آئی ہے، 2016 میں دہشت گرد کارروائیوں میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 600 رہی جبکہ 2013 اور 2012 میں یہ تعداد 3 ہزار افراد تک تھی۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اس حوالے سے زور دیا کہ حکومت پاکستان نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) کو غیر متوازی نتائج کے ساتھ نافذ کرے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مدرسوں کو منظم کرنے، انتہا پسندوں کی پیغام رسانی کی بندش، نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کو فعال بنانے، دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام اور ملک میں عدالتی نظام کو مضبوط بنانے کا عمل سست روی کا شکار ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ملک میں سیکیورٹی کا وسیع نظام موجود ہونے کے باوجود پاکستان نے کئی دہشت گرد حملوں کا سامنا کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں