راولپنڈی: وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) میں آپریشن رد الفساد کے تحت جاری ’آپریشن خیبر-فور‘ میں پاک فوج نے بڑی کامیابیاں حاصل کرتے ہوئے 90 مربع کلومیٹر کا علاقہ دہشت گردوں سے خالی کرالیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ آپریشن خیبر فور میں اب تک 13 دہشت گرد مارے جا چکے ہیں اور 6 دہشت گرد زخمی ہوئے جبکہ دہشت گردوں کے ساتھ جھڑپ میں پاک فوج کے سپاہی عبدالجبار شہید ہوئے۔

بیان کے مطابق پاک فوج کے اسپیشل سروسز گروپ نے کارروائی کرتے ہوئے زمین میں نصب بارودی مواد کو قبضے میں لے کر اسے ناکارہ بنادیا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان ایئر فورس (پاک فضائیہ)، آرمی ایوی ایشن اور آرٹرلی کی مشترکہ کارروائیوں کے نتیجے میں دہشت گردوں کے کئی ٹھکانے تباہ کردیے گئے جبکہ پاک فوج کی مختلف سمت میں پیش قدمی جاری ہے۔

مزید پڑھیں: آپریشن خیبر-4 کے خلاف افغان وزیر کا بیان مسترد

یاد رہے کہ فاٹا کے سب سے مشکل علاقے راجگال میں 16 جولائی کی صبح پاک فوج نے دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے آپریشن رد الفساد کے تحت آپریشن خیبر فور کا آغاز کیا تھا۔

آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس کے دوران راجگال آپریشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ ’اس آپریشن کا مقصد سرحد پار داعش کو پاکستان میں کارروائی سے روکنا ہے‘۔

یاد رہے کہ پاک فوج نے فوجی آپریشن کا آغاز 2009 میں کیا تھا، جس میں پہلے باجوڑ، سوات اور اب مہمند ایجنسی کو کلیئر کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان افغان طالبان،حقانی نیٹ ورک کےخلاف کارروائی میں ناکام: امریکا

دوسری جانب پاک فوج کے آپریشن خیبر فور پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے افغانستان کے وزیردفاع دولت وزیری نے کہا تھا کہ 'لاہور، کراچی، پشاور اور کوئٹہ میں دہشت گردوں کے مراکز پر امریکا اور چین کی زیرنگرانی' آپریشن کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ 'ڈیورنڈ لائن کے دونوں جانب آپریشن کی ضرورت ہے، ہر کوئی جانتا ہے کہ پاکستان میں کوئٹہ، پشاور اور میرانشاہ دہشت گردوں کے مرکز ہیں'۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے افغان وزیر کے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'آپریشن خیبر-4 کا ردعمل غلط بیانی اور پاک-افغان تعلقات اور تعاون میں پاک فوج کی کوششوں کی منافی ہے'۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 'آپریشن خیبر-4 کے حوالے سے معلومات تحریری اور زبانی طور پر افغان فورسز کو فراہم کر دی گئی تھیں اس کے علاوہ امریکی اتحادی فوج کو بھی اس آپریشن سے آگاہ کر دیا کیا گیا تھا'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں