اسلام آباد: سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 114 کے ضمنی الیکشن میں کامیابی کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سعید غنی نے اپنی سینیٹ کی رکنیت چھوڑ دی۔

پی ایس 114 سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد سعید غنی سینیٹ کی رکنیت سے دستبردار ہوئے۔

سینیٹ میں اپنا آخری خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ وہ غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور ایک مزدور کے بیٹے ہیں، ان کے گھر والوں نے نامساعد حالات میں ان کی کفالت کی۔

سعید غنی اپنے خطاب کے دوران آبدیدہ ہوگئے اور بتایا کہ جب ان کے والد کی وفات ہوئی تو وہ اس وقت 23 برس کے تھے، اسی دوران انہوں نے سیاست میں قدم رکھا اور اپنے سیاسی دور میں بہت سی مشکلات دیکھیں، انہیں بہت سی آفرز ہوئیں لیکن وہ اپنی اوقات کبھی نہیں بھولے۔

مزید پڑھیں: پی ایس 114ضمنی الیکشن: ووٹوں کی گنتی سے متعلق ایم کیوایم کی درخواست مسترد

پی ایس 114 کے ضمنی انتخابات میں شفافیت کے حوالے سے ایوان بالا میں انہوں نے کہا کہ ’میں حلفیہ کہتا ہوں کہ پی ایس 114 میں کوئی گڑبڑ نہیں کی‘۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سینیٹ کی نشست سے واپس صوبائی اسمبلی میں جانا ان کے لیے ایک مشکل فیصلہ تھا۔

اپنے اختتامی الفاظ میں انہوں نے کہا ’میں اس ایوان کو بہت یاد کروں گا، اگر ایوان میں کسی شخص کو کوئی بات بری لگی ہو تو معاف کیجیئے گا'۔

اس موقع پر سینیٹ کے چیئرمین میاں رضا ربانی نے کہا کہ سعید غنی کچھ دیر بعد اس ایوان کے لیے اجنبی تصور کیئے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پھر پی ایس 114 سے کیا سبق سیکھا؟

یاد رہے کہ اتوار 9 جولائی کو پی ایس 114 میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سعید غنی نے متحدہ قومی موومنٹ کے کامران ٹیسوری کو 5734 ووٹوں کے فرق سے شکست دے کر میدان مارلیا تھا جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) تیسرے نمبر پر رہی تھی۔

جس کے بعد کامران ٹیسوری نے الیکشن کمیشن میں انتخابات کے نتائج کو چیلنج کرتے ہوئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست دائر کی تھی۔

الیکشن کمیشن نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے متعلق متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کامران ٹیسوری کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے انہیں الیکشن ٹریبیونل سے رجوع کرنے کی ہدایت جاری کردی۔

الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے بعد سعید غنی کی کامیابی کے نوٹیفکیشن کے لیے جاری حکم امتناع بھی ختم ہوگیا، بعد ازاں الیکشن کمیشن نے پی ایس 114 کی نشست پر کامیاب ہونے والے پی پی پی کے امید وار سعید غنی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں