اسلام آباد: ریاستی و سرحدی امور (سیفران) کے وزیر عبدالقادر بلوچ کا کہنا ہے کہ فوج نے کسی مرحلے پر فاٹا اصلاحات کی مخالفت نہیں کی بلکہ فاٹا کو بغیر مرکزی دھارے میں لائے ضم کرنے کی مخالفت کی۔

چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی زیر صدارت اجلاس میں فاٹا اصلاحات کی تحریک پر بات کرتے ہوئے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کے معاملے پر آئی ایس پی آر اور وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ کے بیان میں تضاد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ فوج فاٹا اصلاحات نہیں چاہتی، جبکہ جی ایچ کیو میں ایک اجلاس کے بعد پریس رلیز میں کہا گیا کہ ہم فاٹا اصلاحات چاہتے ہیں، آئی ایس پی آر اور قادر بلوچ کے بیان ایک دوسرے سے مطابقت نہیں رکھتے، جبکہ آئی ایس پی آر کے ٹویٹ کے بعد بھی عبدالقادر بلوچ نے تردید نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتی رپورٹ میں فاٹا کی پختونخوا میں انضمام کی تجویز

تحریک پر جواب دیتے ہوئے عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ فوج نے فاٹا کو بغیر مرکزی دھارے میں لائے ضم کرنے کی مخالفت کی، فوج نے کسی مرحلے پر فاٹا اصلاحات کی مخالفت نہیں کی، فوج نے گزشتہ برس کہا کہ فاٹا کو ضم کرنے سے قبل علاقے کو مرکزی دھارے میں لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال فوج نے تحریری طور پر لکھا کہ فاٹا اصلاحات کی جائیں، فوج نے کہا کہ ضم کرنے سے قبل وہاں ترقیاتی اور بحالی کا کام مکمل کیا جائے۔

عبدالقادر بلوچ کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ 27 جولائی کو قائمہ کمیٹی برائے سیفران سے ’ریواج ایکٹ‘ منظور کرا کر پارلیمنٹ میں منظوری کے لیے پیش کر دیں۔

چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ سینیٹ کی جانب سے یہ واضح پیغام جانا چاہیے کہ جمہوری نظام اور آئین کی حکمرانی کا سینیٹ ہر حال میں تحفظ کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر پارلیمنٹ پر غیر آئینی طریقے سے کوئی آنچ لانے کی کوشش کی گئی تو میں بطور ایوان کے کسٹوڈین اس کی مزاحمت کرنے میں صف اوّل میں کھڑا ہوں گا اور ہم جمہوریت کو پٹڑی سے نہیں اترنے دیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں