عام طور پر جب گھر میں صفائی کی جارہی ہو تو جو کچھ نظرانداز کردیا جاتا ہے ان میں سرفہرست ممکنہ طور پر تکیے ہوتے ہیں۔

تاہم اگر آپ سونے کے لیے استعمال کیے جانے والے تکیوں کو ہر چند ہفتوں بعد دھوتے نہیں تو یہ بہت بڑی غلطی ثابت ہوسکتی ہے۔

درحقیقت یہ گندے تکیے صحت کے لیے انتہائی تباہ کن ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ ان میں بہت کچھ ایسا ہوتا ہے جن کے بارے میں سوچنا بھی آپ کو اچھا نہیں لگے گا۔

مزید پڑھیں : نہانے کا تولیہ جلد نہ دھونا ہوسکتا ہے نقصان دہ

ان میں مٹی، دیگر کچرا، جلد کے مردہ خلیات اور چھوٹے کیڑے جیسے مکڑیاں اور ڈسٹ مائٹس (مٹی کے کیڑے) وغیرہ۔

طبی ماہرین کے مطابق ہر تین ہفتے میں تکیے کے کور کو دھونا چاہئے جبکہ خود تکیوں کو ہر تین ماہ بعد صاف کیا جانا چاہئے۔

تکیوں کو دھونے سے قبل ان پر لگے لیبل کو بھی چیک کرلیں کہ ان کی صفائی کے لیے کس طریقہ کار کی تجویز دی گئی ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق یہ تو سب جانتے ہیں کہ روزانہ لاکھوں جلد کے مردہ خلیات جسم سے گر کر بستر کا حصہ بنتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر تکیہ دو سال پرانا ہے تو اس کا 10 فیصد درحقیقت مٹی کے کیڑے اور جلد کے مردہ خلیات پر مشتمل ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : بستر کی چادر جلد نہ بدلنا صحت کے لیے نقصان دہ

اور یہی ڈسٹ مائیٹ الرجی کا خطرہ بہت زیادہ بڑھا دیتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اگرچہ یہ مائیٹس بذات خود امراض کا باعث نہیں مگر یہ ایسے اجزائ کے لیے ذریعہ ضرور بن جاتے ہیں جو الرجی کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو دمہ ہے تو ان کے لیے یہ تکیے صحت کو بدترین بنا دیتے ہیں اور ہر وقت ناک بہنے لگتی ہے، آنکھوں میں خارش یا پانی اور کھانسی جیسی تکالیف سامنے آجاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو چاہئے کہ اپنے تکیے کو زیادہ سے زیادہ دو سال تک استعمال کریں اور پھر اس کے تبدیل کردیں۔

تبصرے (0) بند ہیں