آپریشن’خیبر فور‘کا پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل کرلیا،آئی ایس پی آر

اپ ڈیٹ 22 جولائ 2017
آپریشن رد الفساد کے تحت جاری ’آپریشن خیبر-فور‘ پاک فوج کی کامیابیوں کا سلسلہ جاری ہے — فوٹو/ آئی ایس پی آر
آپریشن رد الفساد کے تحت جاری ’آپریشن خیبر-فور‘ پاک فوج کی کامیابیوں کا سلسلہ جاری ہے — فوٹو/ آئی ایس پی آر

راولپنڈی: پاک فوج نے دہشت گردوں کے خلاف جاری ’خیبر فور‘ آپریشن کا پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل کر لیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آپریشن خیبر فور کے تحت گذشتہ رات (21 جولائی) کو پاک-افغان سرحدی علاقے میں بلند ترین مقام بریخ محمد کنڈاؤ پر دہشت گردوں کے ساتھ جھڑپ ہوئی جس میں متعدد دہشت گرد ہلاک جبکہ کئی زخمی ہوگئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے اسپیشل سروسز گروپ نے دہشت گردوں کے متعدد ٹھکانے تباہ کر دیے اور ان کے قبضے سے بارودی سرنگوں سمیت دھماکا خیز مواد، اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کر لیا جبکہ جھڑپ کے دوران بچ جانے والے کچھ دہشت گرد سرحد پار کرکے افغانستان کی جانب فرار ہوگئے۔

مزید پڑھیں: آپریشن خیبر-4 کے خلاف افغان وزیر کا بیان مسترد

کارروائی کے بعد پاک فوج نے علاقے کو کلیئر قرار دے کر 12 ہزار فٹ کی بلندی پر اپنی چیک پوسٹیں قائم کردیں۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ مذکورہ پہاڑی علاقہ گھنے جنگلات پر مشتمل ہے اور یہاں موجود پہاڑی چوٹیوں کو دہشت گرد علاقے پر نظر رکھنے اور ٹرانزٹ اسٹوریج پوائنٹ کے طور پر استعمال کرتے تھے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں نے چوٹی پر قبضہ برقرار رکھنے کے لیے سخت مزاحمت کی لیکن پاک فوج کے عزم و حوصلے کے باعث دہشت گرد قبضہ برقرار رکھنے میں ناکام ہوگئے اور پاک فوج نے مذکورہ پہاڑی چوٹی کو آپریشن کے دوران مقررہ وقت سے قبل ہی خالی کرالیا۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کے کونے کونے کو پرامن بنائیں گے اور کوئی بھی پاکستان جیسی حوصلہ مند قوم کو شکست نہیں دے سکتا۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز بھی پاک فوج نے آپریشن خیبر فور میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے 13 دہشت گردوں کو ہلاک اور 6 کو زخمی کیا تھا اور ان سے 90 مربع کلومیٹر کا علاقہ بھی خالی کرالیا گیا تھا جبکہ دہشت گردوں کے ساتھ جھڑپ میں پاک فوج کے سپاہی عبدالجبار شہید ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں 40 سال سے جاری شورش دہشت گردی کی وجہ، دفتر خارجہ

یاد رہے کہ فاٹا کے سب سے مشکل علاقے راجگال میں 16 جولائی کی صبح پاک فوج نے دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے آپریشن رد الفساد کے تحت آپریشن خیبر فور کا آغاز کیا تھا۔

آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس کے دوران راجگال آپریشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ ’اس آپریشن کا مقصد سرحد پار داعش کو پاکستان میں کارروائی سے روکنا ہے‘۔

یاد رہے کہ پاک فوج نے فاٹا میں فوجی آپریشن کا آغاز 2009 میں کیا تھا، جس میں پہلے باجوڑ، سوات اور اب مہمند ایجنسی کو کلیئر کیا گیا۔

دوسری جانب پاک فوج کے آپریشن خیبر فور پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے افغانستان کے وزیردفاع دولت وزیری نے کہا تھا کہ 'لاہور، کراچی، پشاور اور کوئٹہ میں دہشت گردوں کے مراکز پر امریکا اور چین کی زیرنگرانی' آپریشن کیا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں: پاکستان افغان طالبان،حقانی نیٹ ورک کےخلاف کارروائی میں ناکام: امریکا

انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ 'ڈیورنڈ لائن کے دونوں جانب آپریشن کی ضرورت ہے، ہر کوئی جانتا ہے کہ پاکستان میں کوئٹہ، پشاور اور میرانشاہ دہشت گردوں کے مرکز ہیں'۔

تاہم آئی ایس پی آر نے افغان وزیر کے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'آپریشن خیبر-4 پر افغان وزیر کا ردعمل غلط بیانی اور پاک-افغان تعلقات اور تعاون میں پاک فوج کی کوششوں کی منافی ہے'۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 'آپریشن خیبر-4 کے حوالے سے معلومات تحریری اور زبانی طور پر افغان فورسز کو فراہم کر دی گئی تھیں اس کے علاوہ امریکی اتحادی فوج کو بھی اس آپریشن سے آگاہ کر دیا کیا گیا تھا'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں