واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ نے الیس ویلز کو پاکستان اور افغانستان کے لیے قائم مقام نمائندہ خصوصی تعینات کردیا اور اس فیصلے کے ساتھ ہی جنوبی ایشیا کے نمائندہ خصوصی کا دفتر بند ہونے کی قیاس آرائیاں بھی دم توڑ گئیں ہیں۔

خیال رہے کہ امریکی نمائندہ خصوصی برائے پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکی پالیسیوں کا تبادلہ کرتا ہے اور براہ راست پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں اور نیٹو اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔

نو منتخب قائم مقام نمائندہ خصوصی الیس ویلز ایک فارن سروس آفیسر (ایف ایس او) ہیں جو اس وقت قائم مقام اسسٹنٹ سیکریٹری برائے جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا کام کر رہی ہیں۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمینٹ کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک پوسٹ کے مطابق الیس ویلز 28 سالہ تجربہ کی حامل ایک سینیئر سفارتکار ہیں، جو اسلام آباد میں اپنے فرائض سرانجام دے چکی ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ مضبوط شراکت کا خواہاں: وزیراعظم

اس کے علاوہ الیس ویلز اردن میں امریکی سفیر کی حیثیت سے اپنے فرائض سر انجام دے چکی ہیں اس کے علاوہ وہ نئی دہلی، ماسکو، ریاض اور دوشنبے میں بھی اپنی خدمات دے چکی ہیں۔

الیس ویلز وائٹ ہاؤس اور اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں مختلف عہدوں پر بھی اپنے فرائض سر انجام دے چکی ہیں۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ الیس ویلز کے زیر اثر محکمہ خارجہ کی تمام تر توجہ پاکستان اور افغانستان کے مسائل کو حل کرنے پر مرکوز ہوگی۔

یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے بجٹ کو 28 فیصد کم کرنے کے فیصلے کے بعد یہ افواہیں سامنے آئیں تھیں کہ نمائندہ خصوصی کا دفتر بھی بند کردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’امریکی نظریہ پاکستان کی حقیقی صورتحال کاعکاس نہیں‘

تاہم امریکی سیکریٹری اسٹیٹ ریکس ٹلرسن نے الیس ویلز کو گذشتہ ماہ 26 جون کو خاموشی کے ساتھ نئی قائم مقام نمائندہ خصوصی برائے افغانستان اور پاکستان تعینات کردیا۔

خیال رہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کی جانے والی یہ تعیناتی اس وقت سامنے آئی جب امریکا پاکستان اور افغانستان کے لیے اپنی حکمت عملی کا جائزہ لے رہا ہے جس میں اہم انتظامی اور پالیسی تبدیلی کے امکانات ہیں۔

واشنگٹن میں موجود سفارتی تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ ان تبدیلیوں سے دفتر نمائندہ خصوصی بھی متاثر ہوگا۔


یہ خبر 23 جولائی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں