افغان حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان کے شمالی صوبے فاریاب میں ایک چھڑپ کے دوران دو پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد طالبان جنگجوؤں نے ضلعی ہیڈکوارٹر کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق صوبائی پولیس چیف کے ترجمان عبدالکریم یوروش کا کہنا تھا کہ ضلع لولاش میں قائم پولیس ہیڈکوارٹر پر رات کی تاریکی میں حملہ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جس پولیس ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا گیا وہ ایک ایسے کمپاؤنڈ میں موجود ہے جہاں دیگر سرکاری دفاتر بھی قائم ہیں۔

خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں طالبان نے افغانستان کے شمالی علاقوں میں درجنوں حملے کیے ہیں، حال ہی میں ایک حملے کے بعد ملک کے دارالحکومت کابل اور شمالی افغانستان کے درمیان راستہ منقطع کردیا گیا تھا۔

70 دیہاتی اغوا، 7 ہلاک

اس سے قبل ڈان نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ نامعلوم افراد ملک کے جنوبی علاقے کے ایک گاؤں سے 70 دیہاتیوں کو اغوا کر کے اپنے ہمراہ لے گئے جبکہ ان میں سے 7 کو ہلاک کردیا گیا۔

پولیس نے اس اغوا کی ذمہ داری افغان طالبان پر عائد کی تھی۔

صوبہ قندہار پولیس کے سربراہ عبدالرزاق نے بتایا تھا کہ 30 دیہاتیوں کو رہا کردیا گیا ہے جبکہ 30 اب بھی مغوی ہیں۔

ان کا کہنا ’طالبان نے 70 افراد کو قندہار-ٹرین کوٹ ہائی وے پر قائم ایک گاؤں سے اغوا کیا جبکہ ان میں سے 7 افراد کو قتل کردیا گیا، جن کی لاشیں بعد ازاں ہائی وے سے برآمد ہوئیں‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں