انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) کے زیر اہتمام ورلڈ الیون ستمبر میں پاکستان کا دورہ کرے گی جس کیلئے پاکستان کرکٹ بورڈ کو چند بڑے کرکٹرز کی ٹیم میں شمولیت کا امکان ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کو ابھی تک حکومت پنجاب کی جانب سے سیکیورٹی کلیئرنس نہیں ملی لیکن پی سی بی کو امید ہے کہ جلد حکومت کی جانب سے میچز کے انعقاد کی اجازت مل جائے گی۔

ورلڈ الیون کے دورے میں تین ٹی20 میچز کھیلے جائیں گے جنہیں انٹرنیشنل میچز کا درجہ حاصل ہو گا۔

2009 میں سری لنکن ٹیم پر لاہور میں دہشت گرد حملے کے بعد پاکستان پر انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے بند ہو گئے اور پاکستان ملک میں کرکٹ سے محروم ہو گیا اور اسے اپنی تمام ہوم سیریز متحدہ عرب امارات میں کھیلنی پڑیں۔

اس دوران چھ سال بعد ایک معمولی پیشرفتر اس وقت جب پاکستان نے زمبابوے کو مختصر سیریز کیلئے دورے پر آمادہ کیا لیکن اس کامیاب دورے کے باوجود بھی ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال نہ ہو سکی۔

پاکستان سپر لیگ کا پہلا ایڈیشن بھی بیرون ملک کھیلا گیا لیکن پھر بورڈ نے جرات مندانہ قدم اٹھاتے ہوئے دوسرے ایڈیشن کا فائنل میں منعقد کرانے کا فیصلہ کیا اور لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے فائنل کے لاہور میں کامیاب انعقاد کے بعد پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلئے آئی سی سی کی ٹاسک فورس کے سربراہ جائلز کلارک نے ورلڈ الیون کو پاکستان لانے کا اعلان کیا۔

چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ شہریار خان نے سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابق آسٹریلین کپتان مائیکل کلارک اور جنوبی افریقی اسٹار ہاشم آملا ورلڈ الیون کا حصہ بن سکتے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس ٹیم کے کوچ اینڈی فلاور ہوں گے اور مائیکل کلارک اور آملا کے ساتھ ساتھ لیوک رونچی اور ٹم پیش بھی شامل ہوں۔

شہریار خان نے کہا کہ میں حکومت سے بات کی ہے اور ان کے حتمی فیصلے کا منتظر ہوں جو مجھے امید ہے کہ جلد مل جائے گا تاکہ ہم دورے کیلئے تمام انتظامات کر سکیں۔

ورلڈ الیون ممکنہ طور پر 12 سے 19 ستمبر کے درمیان پاکستان کا دورہ کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں