قطر-سعودی تنازع حل کرانے کیلئے ترک صدر کا اہم دورہ

23 جولائ 2017
رجب طیب اردگان 23 جولائی کو جدہ پہنچے—فوٹو: اے ایف پی
رجب طیب اردگان 23 جولائی کو جدہ پہنچے—فوٹو: اے ایف پی

قطر بحران کو حل کرانے کے لیے ترک صدر رجب طیب اردگان 2 روزہ اہم دورے پر پہلے مرحلے میں ریاض پہنچے، جہاں سے وہ کویت اور بعد ازاں 24 جولائی کو قطر پہچنیں گے۔

ترک صدر رجب طیب اردگان 23 جولائی کو سعودی عرب کے شہر جدہ پہنچے، جہاں انہوں نے سعودی فرماں رواں شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کی۔

غیر ملکی خبر رساں اداے ’اے ایف پی‘ نے ایس پی اے نیوز ایجنسی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ترک صدر اور سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتحاد سمیت دیگر معاملات پر بات چیت ہوئی۔

ترک صدر نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کی، جس میں خطے کی حالیہ صورتحال سمیت، دو طرفہ مذاکرات اور دہشت گردی سے نمٹنے جیسے موضوعات پر گفتگو کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: قطر، سعودیہ اور اتحادی ممالک سے مشروط مذاکرات پر رضامند

خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر 23 اور 24 جولائی کی درمیانی شب سعودی عرب سے کویت جائیں گے، جہاں وہ امیر سے ملاقات کے بعد 24 جولائی کے دن قطر پہنچیں گے۔

ملاقات کے بعد کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا—فوٹو: اے ایف پی
ملاقات کے بعد کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا—فوٹو: اے ایف پی

رجب طیب اردگان اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے درمیان 24 جولائی کو ملاقات ہوگی، دونوں رہنماؤں کے درمیان قطر –سعودی تنازع کے بعد فیس ٹو فیس ہونے والی یہ پہلی ملاقات ہوگی۔

ادھر نشریاتی ادارے الجزیزہ نے بتایا کہ رجب طیب اردگان اور سعودی بادشاہ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں طے پانے والے معاملات کو خفیہ رکھا گیا، ملاقات کے بعد کوئی بھی بیان جاری نہیں کیا۔

اس سے پہلے استنبول سے روانہ ہوتے وقت ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ملک کشیدگی بڑھانا نہیں چاہتا، جب کہ قطر مذاکرات کے ذریعے ہی معاملے کو حل کرنے کی کوشش میں ہے۔

رجب طیب اردگان کے مطابق دشمن خطے کے ممالک کو لڑانا چاہتا ہے، جب کہ انہیں امید ہے کہ ان کا دورہ تمام ممالک میں برادرانہ تعلقات بحال کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

مزید پڑھیں: عرب ممالک کے قطر سے 13 مطالبات

اس سے پہلے بھی ترکی کی جانب سے قطر اور سعودی عرب سمیت دیگر ممالک کو تنازع مذاکرات کے ذریعے حل کرنے جیسے بیانات سامنے آتے رہے، عرب ممالک میں تنازع بڑھ جانے کے بعد انقرہ نے دوہا کی کھلم کھلا حمایت بھی کی۔

رجب طیب اردگان نے سعودی ولی عہد سے بھی ملاقات کی—فوٹو: اے پی
رجب طیب اردگان نے سعودی ولی عہد سے بھی ملاقات کی—فوٹو: اے پی

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 5 جون کو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کویت، بحرین اور مصر نے قطر پر دہشت گردوں کی مدد کرنے کے الزام میں سفارتی تعلقات ختم کردیے تھے۔

سعودی عرب نے قطر سے ملنے والی اپنی زمینی سرحد بھی بند کردی تھی، جب کہ قطر کے شہریوں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

سفارتی تعلقات کے بعد عرب ممالک نے قطر سے فضائی رابطے بھی منقطع کردیے تھے، جس کے بعد ترکی سمیت خطے کے دیگر ممالک تنازع کو حل کرانے میں سرگرم دکھائی دیے۔

یہ بھی پڑھیں: قطر نے عرب ممالک کے مطالبات کو مسترد کردیا

بعد ازاں سعودی عرب اور اتحادیوں نے 23 جون کو قطر کو روابط بحال کرنے کے لیے مذاکرات کی پیش کشی کرتے ہوئے 13 شرائط کی فہرست تھمادی، اور کہا کہ ان شرائط پر عمل کے بعد ہی مذاکرات ہوسکیں گے۔

قطر نے 25 جون کو سعودی عرب اور اتحادیوں کے شرائط کو غیر حقیقی قرار دیتے ہوئے مذاکرات کے ذریعے معاملات کو حل کرنے پر زور دیا۔

رواں ہفتے 22 جولائی کو ایک بار پھر قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے خلیج کشیدگی کو کم کرنے کے لیے سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کے ساتھ مشروط مذاکرات پر رضامندی ظاہر کی۔

قطر کے امیر نے تنازع کے بعد پہلی بار ٹی وی پر خطاب میں کہا کہ دوہا خلیج میں جاری کشیدگی کو حل کرنے کے لیے ایسے مذاکرات کے لیے تیار ہے جس سے قطر کی خود مختاری کو نقصان نہ پہنچے۔

قطری امیر نے اس خطاب میں ترک حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا تھا کہ دوہا کی ضروریات کو پورا کرنے پر انقرہ کے شکر گزار ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں