لاہور:صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے فیروز پور روڈ پر واقع ارفع کریم ٹاور کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 9 پولیس اہلکاروں سمیت 26 افراد جاں بحق جبکہ 58 افراد زخمی ہوگئے۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکے کے زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔

حکومت پنجاب نے ڈپٹی کمشنر لاہور کے حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر کے ذریعے بتایا کہ واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 26 تک پہنچ چکی ہے جس میں 10 لاشیں ایل ایج جی ہسپتال، 2 سروسز ہسپتال، 13 جناح ہسپتال اور ایک اتفاق ہسپتال میں لائی گئی۔

حکومت پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ مختلف ہسپتالوں میں لائے گئے زخمیوں کی تعداد 58 تک پہنچ چکی ہے، جنہیں علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔

پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ترجمان نے خودکش دھماکے میں 9 پولیس اہلکاروں کے بھی جاں بحق ہونے کی تصدیق کی۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) عمران اعوان کا کہنا تھا کہ علاقے میں انسداد تجاوزات کی مہم جاری تھی اور اس کے لیے علاقے میں پہلے سے پولیس تعینات تھی۔

حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اس نے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنانے کے لیے ’موٹرسائیکل بم‘ استعمال کیا۔

تاہم ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے کہا کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکا خودکش تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ خودکش بمبار نے دھماکے میں پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں اور سیکیورٹی اہلکار جائے وقوع پہنچ گئے اور جائے وقوع سے تمام افراد کو دور کر کے اسے گھیرے میں لے لیا۔

پاک فوج اور پنجاب رینجرز کے دستے بھی لاہور میں دھماکے کی جگہ پر پہنچ گئے۔

دھماکے کے نتیجے میں 3 موٹر سائیکلوں اور ایک کار کو بھی نقصان پہنچا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے لاہور دھماکے کی مذمت کی اور زخمیوں کو بہترین علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایات جاری کیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے حکام سے فوری رپورٹ طلب کر لی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’لاہور دھماکے میں کئی خاندان تباہ ہوئے جس کے بعد جذبات کے اظہار کے لیے الفاظ نہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’دھماکے کے ذمہ داروں کو نہیں چھوڑیں گے اور جاں بحق افراد کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔‘

وزیر قانون پنجاب رانا ثنااللہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے دہشت گردی کی لعنت پر 70 سے 80 فیصد تک قابو پالیا۔

آرمی چیف کی مذمت

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے لاہور دھماکے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے غمزدہ خاندانوں سے اظہار ہمدردی کی، جبکہ ان کی ہدایت پر پاک فوج کے جوان جائے حادثہ پر پہنچ گئے ہیں۔

اس سے قبل رواں برس فروری میں بھی لاہور میں پنجاب اسمبلی کے سامنے خودکش دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن (ر) احمد مبین اور ایس ایس پی آپریشنز زاہد گوندل سمیت 13 افراد جاں بحق اور 85 زخمی ہوگئے تھے جس کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروپ 'جماعت الاحرار' نے قبول کی تھی۔

چوہدری نثار کی پریس کانفرنس ملتوی

ادھر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اسلام آباد میں اپنی پریس کانفرنس کے دوران لاہور واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاہور واقعے میں بد قسمتی سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار دھماکے میں ہلاک ہوئے۔

واقعے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ میں دھماکے کے بعد سے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پنجاب حکومت سے رابطے میں ہوں، بظاہر اس مقام پر ایل ڈی اے کا تعمیراتی کام جاری تھا اور متاثرہ پولیس اہلکار یہاں سیکیورٹی پر موجود تھے۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ واقعے میں اب تک 14 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں