اسلام آباد/کراچی: ایک جانب جہاں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل نے سانحہ احمد پور شرقیہ پر اجلاس منعقد کیا تو دوسری جانب آل پاکستان آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن (اے پی او ٹی اے) نے متعدد مطالبات کی منظوری کے لیے ملک گیر ہڑتال کرتے ہوئے ٹینکرز کھڑے کردیئے اور ملک بھر میں تیل کی فراہمی معطل کر دی۔

ڈان نیوز کے رپورٹ کے مطابق کرایوں میں اضافے، سانحہ احمد پور شرقیہ کے بعد اوگرا کی جانب سے سخت قوانین کے فوری نفاذ، سندھ اور پنجاب میں ہائے ویز پر دوران سفر مقامی اور موٹر وے پولیس سمیت انتظامیہ کی جانب سے بھاری جرمانوں اور چالان کے خلاف آل ٹینکرز ایسوسی ایشن نے ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔

جس پر عمل درآمد کرتے ہوئے تیل کی ترسیل کرنے والے ٹینکرز کھڑے کرکے ڈپو بند کر دیے گئے اور ملک بھر کو تیل کی فراہمی معطل کردی۔

اے پی او ٹی اے چیئرمین شمس شہوانی کا کہنا تھا کہ آج ملک بھر میں ٹینکرز کھڑے کر دیے ہیں، جب تک ہمارے مطالبات نہیں مانے جاتے اس وقت تک ٹینکرز سڑکوں پر نہیں لائیں گے۔

مزید پڑھیں: بہاول پور سانحہ: اوگرا نے شیل پر 1 کروڑ روپے جرمانہ عائد کردیا

انہوں نے ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اور پنجاب میں پولیس تنگ کرتی ہے جبکہ سانحہ شرقیہ کے ذمہ دار ہم نہیں ہیں۔

خیال رہے کہ ملک بھر میں 20 ہزار سے زائد آئل ٹینکرز کے ذریعے پٹرول پمپس، ریلوے، ائیر پورٹس اور بجلی گھروں کو آئل کی سپلائی کی جاتی ہے جبکہ ترسیلات کی بندش طویل ہوئی تو ملک بھر میں پیڑولیم کی مصنوعات کا شدید بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ گذشتہ روز آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کے دو دھڑوں میں اختلافات کے باعث ہڑتال کرنے یا ملتوی کئے جانے کے معاملے پر اختلاف پیدا ہو گیا تھا، جسے باہمی طور پر حل کرلیا گیا تاہم ٹینکرز مالکان کا کہنا ہے کہ حکومت سے مذاکرات کے لیے ان کے دروازے کھلے ہیں۔

قوانین پر عمل درآمد کروانے پر آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن ناخوش، چیئر پرسن اوگرا

ادھر اسلام آباد میں سینیٹر اسرار اللہ زہری کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل کا اجلاس ہوا جس میں سانحہ احمد پور شرقیہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لیے دعا مغفرت کی گئی۔

چیئر پرسن آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) عظمیٰ عادل نے سانحہ احمد پور شرقیہ پر بریفنگ دیتے ہوئے واقعہ میں کوتاہی کا اعتراف کرلیا اور 7 ہزار سے زائد آئل ٹینکرز کا قوانین پر پورا نہ اترنے کا انکشاف بھی کیا۔

عظمیٰ عادل نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ مجموعی طور پر 11 ہزار 704 آ ئل ٹینکرز میں سے صرف 4 ہزار 653 اوگرا قوانین پر پورا اترتے ہیں جبکہ سانحہ احمد پور شرقیہ کے ذنمہ دار آئل ٹینکر پر اس کی صلاحیت سے زیادہ 50 ہزار لیٹر تیل لوڈ کیا ہوا تھا۔

عظمی عادل کا کہنا تھا کہ آئل ٹینکرز اوگرا کے 2009 کے قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اوگرا نے قوانین تو بنا لیے لیکن بد قسمتی سے ان پر عمل درآمد نہیں ہو رہا اور ایکسپلوسو ڈپارٹمنٹ کس بنیاد پر لائسنس دیتا ہے اس کے بارے میں ادارہ نہیں جانتا۔

یہ بھی پڑھیں: بہاولپور: آئل ٹینکر میں آتشزدگی، 157 افراد ہلاک

چیئر پرسن اوگرا کا کہنا تھا کہ شیل کمپنی نے قوانین کی خلاف ورزی کی جس پر انہیں ایک کروڑ کا جرمانہ کیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ 10 لاکھ روپے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین اور زخمیوں کو 5 لاکھ روپے فی کس معاوضہ دیا جائے گا۔

عظمیٰ عادل نے بتایا کہ اوگرا امدادی رقم پنجاب حکومت کو نہیں دے گئی بلکہ یہ خود ادا کرے گی، تھرڈ پارٹی کے ذریعے تمام آئل ٹینکرز کا سروے کروا رہے ہیں، قوانین پر عمل درآمد پر آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن ناخوش ہے، این ایچ اے اور فٹنس سرٹیفکیٹس دینے والے اداروں کا جواب وہ نہیں دے سکتیں۔

سینیٹر عزم خان موسی خیل کا کہنا تھا کہ اوگرا کا نظام نہ ہونے کے برابر ہے، نظام کی خرابیوں کی نشاندہی خود چیئر پرسن نے کر دی ہے، سینیٹر فتح محمد حسانی کا کہنا تھا کہ شیل کمپنی کو ایک کروڑ جرمانہ بہت کم ہے،یہ بہت بڑا المیہ ہے۔

جس کے بعد کمیٹی اراکین نے سانحہ احمد پور شرقیہ واقعہ پر احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے سانحہ کے ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کا مطالبہ کیا۔

سینیٹر فتح حسنی کا کہنا تھا کہ سانحہ کے ذمہ داروں کو کسی طور معاف نہیں کرنا چاہیے، یہ مجر مانہ فیل ہے، یہ ایک بڑا سانحہ ہے، جس پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔

تبصرے (2) بند ہیں

KHAN Jul 24, 2017 06:05pm
شیل کمپنی کو ایک کروڑ جرمانہ بہت کم ہے, ایک کھرب ہونا چاہیے۔۔۔ خیرخواہ
Faisal Hussain Jul 24, 2017 06:47pm
Keep following the strict rules because its a matter of our n our children security. If they go for strike, tackle them but don't be black male.