پنجاب پولیس نے سیشن کورٹ کے حکم پر ٹی وی اینکر غریدہ فاروقی کے لاہور کے گھر سے مبینہ طور پر ملازمت کرنے والی کم عمر لڑکی کو بازیاب کرا لیا۔

لڑکی کے والد محمد منیر نے اپنی بیٹی کی بازیابی کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ لڑکی کو اس کی اور اس کے اہلخانہ کی مرضی کے بغیر وہاں قید رکھا گیا ہے۔

لڑکی کی بازیابی سے قبل مبینہ طور پر غریدہ فاروقی اور شازیہ نامی خاتون کے درمیان تین فون کالز کی ساؤنڈ ریکارڈنگز سوشل میڈیا پر گردش کرتی ہی۔

ریکارڈنگ میں شازیہ نے غریدہ فاروقی پر لڑکی پر تشدد کرنے اور اسے اس کے والدین سے ملاقات سے زبردستی روکنے کا الزام لگایا۔

تاہم غریدہ فاروقی کے نام سے ریکارڈنگ میں پہچانے جانے والی دوسری خاتون نے ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے پہلی خاتون سے کہا کہ اگر انہوں نے کچھ غلط کیا ہے تو وہ اپنے الزامات کے ثبوت پیش کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں