عمر کوٹ: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما شکیل باجوہ نے عمر کوٹ کی ذیلی جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما نواب زید تالپور کے ساتھ بد سلوکی کی اور انہیں دھمکیاں دیں۔

پاکستان تحریک انصاف عمر کوٹ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما نے رات گئے عمر کوٹ کی ذیلی جیل پر دھاوا بولا اور پی ٹی آئی کے رہنما کو سنگین دھمکیاں دیں۔

پی ٹی آئی کے بیان میں بتایا گیا کہ نواب زید تالپور کنری پولیس اسٹیشن پر حملے کے الزام میں قید ہیں۔

واضح رہے کہ پی پی پی رہنما شکیل باجوہ کنری ٹاؤن کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیں۔

مزید پڑھیں: ’پی ٹی آئی رہنما کی گاڑی سے 5کلاشنکوف برآمد’

پی ٹی آئی کے جاری کردہ بیان کے مطابق شکیل باجوہ نے وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر اور رکن صوبائی اسمبلی نواب تیمور تالپور کے کہنے پر پولیس پروٹوکول کے ہمراہ جیل میں دھاوا بولا۔

بیان کے مطابق پیپلز پارٹی رہنما نے نواب زید تالپور کو زدوکوب کیا اور انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں جبکہ انہیں پولیس حکام کی جانب سے بغیر وجہ بتائے میر پورخاص جیل منتقل کردیا گیا۔

ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ نے نواب زید تالپور کو عمر کورٹ سے میرپور خاص منتقل کرنے کا حکم جاری کیا۔

ذیلی جیل کے انچارج اور عمر کورٹ کے مختار کار نے عدالت میں پی ٹی آئی رہنما کی منتقلی کی درخواست جمع کرائی تھی جس میں پی ٹی آئی رہنما کی جانب سے جیل عملے کو انہیں غیر قانونی مراعات فراہم کرنے پر زور دینے اور جیل کی املاک کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا تھا۔

یہ بھی دیکھیں: پیپلز پارٹی نے پی ٹی آئی کی اہم وکٹ گرادی

دوسری جانب سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) عمرکوٹ اعجاز عثمان باجوہ نے پی ٹی آئی کی جانب سے ذیلی جیل پر پیپلز پارٹی رہنما کے حملے کے الزام کو مسترد کردیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں میں سخت الفاظ کا تبادلہ بھی ہوا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے اس ناخوشگوار واقعے کے دوران ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا جبکہ پی ٹی آئی رہنما نواب زید تالپور کو میرپورخاص جیل منتقل کردیا گیا۔

یاد رہے کہ نواب زید تالپور نے گذشتہ ماہ 2 جون کو کنری پولیس اسٹیشن پر اپنے ساتھیوں سمیت حملہ کیا اور تھانے کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) کے ساتھ بد تمیزی کی۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹز پر اس واقعے کی ویڈیو وائرل ہوئی جس میں دیکھا جاسکتا تھا کہ پی ٹی آئی رہنما ایس ایچ او کی کرسی پر بیٹھے ہیں جبکہ پولیس اہلکار ان کے ارد گرد جمع ہو کر ان کی بات سن رہے ہیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے واقعے کا نوٹس لینے کے بعد نواب زید تالپور، ان کے بیٹے اور دیگر ساتھیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی اور انہیں 22 جولائی کو گرفتار کیا گیا۔


یہ خبر 25 جولائی 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں