یروشلم: اسرائیل نے فلسطینی عوام کے شدید احتجاج کے بعد مسلمانوں کے مقدس مقام مسجد الاقصیٰ کے دروازوں پر نصب کیے گئے میٹل ڈیٹیکٹرز کو ہٹانے کا عمل شروع کردیا۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق اسرائیلی حکام نے مسجد الاقصیٰ کے احاطے کے داخلی دروازوں پر میٹل ڈیٹیکٹرز کے بجائے نگرانی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے حامل کیمرے نصب کرنے کا فیصلہ کیا۔

عرب خبر رساں ادارے الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی کابینہ کے اجلاس کے دوران میٹل ڈیٹیکٹرز ہٹانے اور اس کی جگہ جدید کیمرے لگانے کا فیصلہ کیا۔

مسجد الاقصیٰ کے ڈائریکٹر شیخ نجیح بکیرات نے کہا کہ اسرائیلی حکام کا یہ فیصلہ مسلمانوں کے مطالبات پورے نہیں کرتا کیونکہ میٹل ڈیٹیکٹرز کی جگہ یہاں کیمرے نصب کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے فلسطینی ماہی گیر ہلاک

مسجد الاقصیٰ کے ایک عہدیدار شیخ رعید صالح کا کہنا تھا کہ جب تک 14 جولائی کے بعد سے کیے جانے والے سیکیورٹی اقدامات ختم نہیں کیے جاتے تب تک فلسطینی عوام سراپا احتجاج رہیں گے۔

الجزیرہ کے مطابق سیکڑوں فلسطینیوں نے اسرائیل کی جانب سے بیت المقدس کے احاطے کے داخلی راستوں پر میٹل ڈیٹیکٹرز کی جگہ کیمرے لگانے کے فیصلے پر احتجاج کرتے ہوئے واضح کیا کہ مسجد الاقصیٰ پر کسی بھی قسم کے سیکیورٹی اقدامات کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ 14 جولائی کو مقبوضہ بیت المقدس میں قابض اسرائیلی فورسز نے مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں نماز جمعہ سے قبل فائرنگ کرکے 3 فلسطینیوں کو قتل کردیا تھا۔

واقعے کے حوالے سے اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ تینوں فلسطینیوں نے باب الاسباط سے نکل کر اسرائیلی پولیس اہلکاروں پر مبینہ طور پر فائرنگ کی تھی، جس سے 3 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اردن میں اسرائیلی سفارت خانے پر حملہ

اس حملے کے فوراً بعد قابض اسرائیلی فوج نے مسجد الاقصیٰ کی تالا بندی کرتے ہوئے تاریخی شہر القدس کی مکمل ناکہ بندی کردی تھی اور مسجد الاقصیٰ کے دروازے پر میٹل ڈیٹیکٹر لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔

اسرائیل کے اس اقدام کو فلسطینی عوام نے مسلمانوں کی تذلیل قرار دیا جس کے بعد فلسطینی مسلمانوں اور اسرائیلی فوجیوں کے درمیان جھڑپوں کا آغاز ہوگیا تھا۔

واضح رہے کہ اسرائیلی حکام نے 16 جولائی کو کیمرے اور واک تھرو گیٹس نصب کرنے کے بعد مسجد الاقصیٰ کو نمازیوں کے لیے کھول دیا تھا تاہم فلسطینی مسلمانوں نے نئے سیکیورٹی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے مسجد میں داخلے سے انکار کردیا تھا۔

دوسری جانب 19 جولائی کو مسجد الاقصیٰ کے احاطے کے باہر اسرائیلی پولیس کی جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں مسجد کے امام شیخ اکریمہ صابری سمیت 14 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے دو فلسطینی جاں بحق

بعد ازاں مسجد الاقصیٰ کے دروازوں پر میٹل ڈیٹیکٹرز کی تنصیب کے خلاف مظاہروں کے دوران اسرائیلی فوج کے ساتھ ہونے والی حالیہ جھڑپوں میں فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد فلسطین کے صدر محمود عباس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مسجد الاقصیٰ مسلمانوں کے لیے تیسری مقدس ترین جگہ ہے، تاہم یہودی بھی اس سے عقیدت رکھتے ہیں، یہ مقدس جگہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان کشیدگی کا باعث رہی ہے اور یہاں پرتشدد واقعات ہوتے رہتے ہیں۔

اگرچہ یہودی یہاں آسکتے ہیں تاہم انھیں مسجد کے احاطے میں عبادت کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں