عمرکوٹ: صوبہ سندھ کے ضلع عمر کورٹ میں پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے 11 سالہ کمسن بچی کی 33 سالہ شخص سے شادی کروانے کی کوشش کو ناکام بنادیا۔

اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) وجے کھتری کی قیادت میں پولیس ٹیم نے عمر کوٹ کے علاقے بختاور کالونی میں ایک شادی کی تقریب پر چھاپہ مارا، جہاں 11 سالہ بچی کی شادی 33 سالہ احمد آریسر سے کروائی جارہی تھی۔

پولیس نے موقع سے کمسن دلہن کو اپنی تحویل میں لیتے ہوئے دلہا احمد آریسر کو گرفتار کرلیا جبکہ دیگر افراد موقع سے فرار ہوگئے۔

تھر کے ایک گاؤں رنت نور کے رہائشی دلہے کی والدہ نے پولیس کو بتایا کہ انہوں نے لڑکی کو اس کے والد قادر بخش سے 1 لاکھ 30 ہزار روپے کے عوض خریدا جبکہ بچی کے والد کم عمری کی شادی کے خلاف قوانین کو نہیں جانتے تھے۔

مزید پڑھیں: ہر 7 سیکنڈ میں ایک کم عمر لڑکی کی شادی کردی جاتی ہے: رپورٹ

پولیس نے ریاست کی مدعیت میں چائلڈ میرج ایکٹ 2013 کے سیکشن 2، 3 اور 4 کے تحت 8 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا، جن میں لڑکی اور لڑکے کے والد اور نکاح خواں سمیت شادی کے معاملات میں معاون بننے والے آریسر برادی کے 4 افراد بھی شامل ہیں۔

ایس ایچ اور سٹی پولیس اسٹیشن وجے کھتری نے ڈان سے گفتگو میں بتایا کہ کمسن دلہن کو عدالت میں پیش کردیا گیا جبکہ ایف آئی آر میں نامزد دیگر افراد کی گرفتاری کے لیے پولیس کی جانب سے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے بھی ضلع شکارپور کے مضافاتی علاقے دکھن میں والدین کی رضامندی سے 5 سالہ بچی کا نکاح ایک 22 سالہ نوجوان سے کرا دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نصف سے زائد جنوبی ایشائی لڑکیوں کی شادی کم عمری میں

پولیس کے مطابق اطلاع ملتے ہی ایس ایچ او دکھن خدا بخش پنہور کی سربراہی میں ایک اسپیشل پولیس پارٹی گاؤں رامن شر پہنچی اور بچی اور اس کی والدہ کو اپنی تحویل میں لیتے ہوئے نکاح خوان، دلہا اور اس کے والد کو گرفتار کرلیا تھا۔

دوسری جانب پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ پولیس پارٹی کے پہنچنے سے قبل ہی نکاح پڑھایا جا چکا تھا۔

پاکستان جنوبی ایشیا کے ان ممالک میں شامل ہے، جہاں کم عمری میں بچوں کی شادیاں کروانا عام ہے ۔

اس حوالے سے 2014 میں شائع ہونے والی اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پاکستان سمیت جنوبی ایشیا میں لڑکیوں کی کُل آبادی میں سے تقریباً نصف کی شادیاں 18 سال سے کم عمر میں ہی کردی جاتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں