لاہور: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ غیر ملکی عناصر کے افغان سرزمین استعمال کرنے تک دونوں ممالک دہشت گردی سے متاثر رہیں گے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق کور ہیڈ کوارٹرز لاہور میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت امن وامان کی صورتحال سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، جس میں انہیں گزشتہ روز لاہور میں ہونے والے دھماکے اور آپریشن ’ردالفساد‘ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

آرمی چیف نے دھماکے کے متاثرین اور ان کے اہلخانہ سے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسے واقعات دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کرسکتے، جبکہ ہم دہشت گردی کے ماسٹرمائنڈز اور ان کے سہولت کاروں کے درمیان روابط کا نیٹ ورک توڑ رہے ہیں۔‘

انہوں نے لاہور میں امن و امان کے قیام کے لیے پولیس کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’پاک فوج، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کی مکمل حمایت کرتی ہے۔‘

جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ’ہم بطور قوم دہشت گردی کے خلاف لڑے ہیں اور عوام مشکوک سرگرمی کی اطلاع سیکیورٹی فورسز کو دے کر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔‘

انہوں نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان دونوں اطراف دہشت گرد عناصر کی موجودگی سے متعلق تبادلوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’لاہور اور کابل میں ایک ساتھ دھماکے ظاہر کرتے ہیں کہ دہشت گرد دونوں ممالک کے دشمن ہیں، جبکہ غیر ملکی عناصر افغان سرزمین استعمال کرتے رہے تو دونوں ممالک متاثر رہیں گے۔‘

آرمی چیف نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان، افغانستان کے سرحدی علاقوں سے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ختم کرنے میں ان کی مدد کے لیے تیار ہے۔‘

آرمی چیف کا جنرل ہسپتال کا دورہ

قبل ازیں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے لاہور کے جنرل ہسپتال پہنچ کر گذشتہ روز خود کش دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کی عیادت کی۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے فیروز پور روڈ پر واقع ارفع کریم ٹاور کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 9 پولیس اہلکاروں سمیت 26 افراد جاں بحق جبکہ 58 افراد زخمی ہوئے تھے۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ گذشتہ روز لاہور کے علاقے فیروز پور روڈ پر ہونے والے خود کش دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کے لیے جنرل ہسپتال پہنچے۔

اس موقع پر جنرل ہسپتال اور اس کے اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

آرمی چیف نے خود کش دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی اور انہیں گلدستوں کا تحفہ پیش کیا۔

مزید پڑھیں: لاہور دھماکے کے بعد ہسپتالوں کے باہر رقت آمیز مناظر

آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے قبل اہم شخصیات کی آمد کے پیش نظر لاہور کے جنرل ہسپتال اور دیگر کی سیکیورٹی سخت کی گئی تھی اور غیرمعمولی حفاظتی اقدامات کے باعث خود کش حملے کے زخمیوں کے رشتہ داروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے جنرل ہسپتال میں خود کش دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی.
آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے جنرل ہسپتال میں خود کش دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی.

ان سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف خودکش حملے میں زخمی ہونے والے افراد کی عیادت کے لیے اتفاق ہسپتال گئے، انھوں نے مختلف وارڈز میں زیرعلاج زخمیوں کی خیریت دریافت کی اور دھماکے کی تفصیلات بھی معلوم کیں۔

دوسری جانب پنجاب کے وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاہور دھماکے کے متاثرین اور ان کے لواحقین کی جانب سے کی جانے والی شکایات کا ازالہ کردیا گیا اور اب کسی کو ہسپتال آنے سے نہیں روکا جائے گا۔

ان سے قبل لاہور دھماکے میں متاثر ہونے والے افراد کے لواحقین کا کہنا تھا کہ جنرل ہسپتال کی انتظامیہ نے حملے کے متاثرین مشکلات سے دو چار کررکھا ہے اور حملے کے زیرعلاج زخمیوں سے ملنا اور پیاروں کی تلاش مشکل ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ متاثرین کے رشتہ داروں کو ہسپتال کے گارڈز اپنے پیاروں کی خیریت دریافت کرنے کے لیے اندر جانے نہیں دے رہے۔

بعد ازاں ایک سوال کے جواب میں خواجہ سلمان رفیق کا کہنا تھا کہ جنرل ہسپتال میں 39، جناح ہسپتال میں 13 اور اتفاق ہسپتال میں 5 مریض زیرعلاج ہیں، جن میں سے 7 کی حالت تشویش ناک ہے۔

لاہور خود کش دھماکے کی تحقیقات

لاہورکے فيروز پور روڈ پر ہونے والے خود کش دھماکے کی تحقيقات کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے پولیس کا کہنا تھا کہ دھماکے ميں 10 سے 12 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا جبکہ مبینہ خودکش حملہ آور کے اعضاء کو جائے وقوع سے جمع کرکے علاقے کی جیوفینسنگ مکمل کرلی گئی ہے۔

دوسری جانب پولیس کا کہنا تھا کہ خودکش حملہ آور کس جانب سے آيا اور دھماکا کرنے والے کا سہولت کار کون تھا جیسے سوالات کے جواب کے لیے تفتيشی ٹيموں نے تحقیقات کا آغاز کرديا ہے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ جائے وقوع سے ملنے والے شواہد کو فرانزک ليبارٹری بھجواديا گيا ہے جبکہ خودکش حملہ آور کی ٹانگیں اور سر کے بالوں کا بھی ڈی این اے کرایا جا رہا ہے۔

تاہم ڈان نیوز کے مطابق جائے وقوع پر نصب سیف سٹی کے کیمرے ناکارہ ہونے کا نکشاف ہوا ہے، تفتيشی ٹيموں نے حملہ آور کے سہولت کار کی شناخت کے لیے عينی شاہدين کے بيان ريکارڈ کرلیے۔

دھماکے کی ابتدائی رپورٹ

اس سے قبل اسپیشل برانچ نے فیروز پور روڈ پر ہونے والے خود کش دھماکے کی ابتدائی رپورٹ تیار کی، جس میں کہا گیا تھا کہ حملہ آور کے سر کا کچھ حصہ جائے وقوعہ کے قریب درخت سے ملا۔

ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ دھماکے میں 10 موٹر سائیکلیں، 2 کار اور ایک مزدا مکمل تباہ ہوگئی۔

شواہد جمع کرنے کے بعد کرائم سین کو کلیئر قرار دے دیا گیا اور سڑک ٹریفک کے لیے کھول دی گئی ہے جبکہ خود کش حملے کا مقدمہ بھی سی ٹی ڈی تھانے میں درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں