قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف خورشید شاہ نے وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاست دان کا اولین فرض جمہوریت اور پارلیمنٹ کو بچانا ہے اس لیے وزیر اعظم چلے جائیں اور فیصلے سے قبل اپنا متبادل لے کر آئیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ اقامہ دوہری شہریت کے لیے نہیں بلکہ ملازمت کے لیے ہوتا ہے اس لیے یہ کوئی جرم نہیں لیکن اس کو چھپانا اور اس سے حاصل آمدنی کو ظاہر نہ کرنا جرم ہے۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پاناما کیس میں پاناما کے علاوہ بھی بہت کچھ نکلا ہے جبکہ سماعت کے دوران نعیم بخاری نے صرف ڈیڈھ گھنٹے دلائل دیے جبکہ باقی وقت حکومتی وکلا نے لے لیا۔

پاناکیس کے فیصلے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سماعت کے دوران ججوں کے سوالات سے مقدمہ واضح ہوجاتا ہے،دو جج صاحبان کا فیصلہ پہلے سے موجود ہے اور اب دیگر تین ججوں کا فیصلہ بھی آ جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک مرتبہ اپوزیشن نے جمہوریت و پارلیمنٹ کو بچایا ہے اب اس کو بچانے کی ذمہ داری نواز شریف پر ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سندھ اسمبلی میں وزیراعظم کےاستعفے کیلئے قرارداد منظور

خورشید شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے نواز شریف کو اپنا متبادل لے کر آنا چاہیے۔

وزیراعظم نواز شریف کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کے حوالے سے انھوں نے واضح کیا کہ اپوزيشن اتحاد میں شامل ہر جماعت اپنی پالیسی میں آزاد ہے،اگر کوئی جماعت نواز شریف کی حمایت کرتی ہے تو اس کا سیاسی نقصان بھی انہیں ہوگا۔

خورشید شاہ نے کہا کہ عمران خان جو الزامات نواز شریف پر لگا رہے تھے اب وہی الزامات مسلم لیگ نواز، عمران خان پر لگا رہی ہے اسی لیے میں نے کہا تھا کہ نواز شریف کے ساتھ ساتھ عمران خان بھی سپریم کورٹ کی گرفت میں آئیں گے۔

مزید پڑھیں:'26 جولائی سے پہلے پاناما کا فیصلہ سامنے آسکتا ہے'

اسلام آباد کے پمز ہسپتال میں صحافیوں پر تشدد پر مذمت کرتے ہوئے ہوئے مطالبہ کیا کہ رپورٹ آنے پر وزیر داخلہ ملزمان کے خلاف کارروائی کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اداروں کو کمزور کرنے کے لیے اداروں پر الزامات لگائے جا رہے ہیں لیکن اداروں کا کمزور ہوناریاست کے لیے خطرناک ہے۔

وزارت خارجہ پر تنقید کرتے ہوئے اپوزیشن رہنما نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے 22 ہزار جوان اور 66 ہزار شہری شہید ہوئے لیکن ہم عالمی دنیا کو باور نہیں کراسکے کہ ہم دہشت گردی کا شکار ہوئے ہیں،یہ ہماری وزارت خارجہ کی ناکامی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں