لاہور: اس بات کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے ساتھ اپنے سیاسی اختلافات کو منظر عام پر نہیں لائیں گے، کیونکہ انہیں یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ وفاقی حکومت کی کمانڈ میں ان کی خواہش کے برعکس کوئی تبدیلی نہیں لائی جائے گی۔

مسلم لیگ (ن) کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر داخلہ کا ارداہ اُس وقت تبدیل ہوا، جب وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے چوہدری نثار کو یہ یقین دہانی کروائی کہ پاناما پیپر کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کی نااہلی کی صورت میں اُن سے 'جونیئر' کسی وزیر کو وزیراعظم کے طور پر نامزد نہیں کیا جائے گا۔

اس پیش رفت سے واقف مذکورہ عہدیدار نے بتایا کہ چوہدری نثار نے نواز شریف کی نااہلی کی صورت میں وزیر داخلہ کے علاوہ کسی اور وزیر کو نامزد کرنے کے پلان پر وزیراعظم سے اختلاف کیا تھا۔

مزید پڑھیں: چوہدری نثار نے اہم پریس کانفرنس ملتوی کردی

انہوں نے چوہدری نثار کے حوالے سے بتایا کہ گذشتہ حکومت میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ہونے اور کابینہ کے دیگر وزراء سے سینئر ہونے کی بناء پر (جیسا کہ وہ 1990 سے وفاقی کابینہ کا حصہ ہیں) وزیراعظم نواز شریف کے متبادل کے طور پر ان کا انتخاب کیا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار صرف وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے حق میں دستبردار ہونے کو تیار تھے اور دوسری صورت میں انہوں نے وزارت سے مستعفی ہونے کی دھمکی دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: 'وزیر داخلہ جو کہنا چاہتے ہیں پریس کانفرنس سے معلوم ہوجائے گا'

پاناما پیپر کیس میں الجھی حکومت کے طریقہ کار کے مبینہ طور پر مخالف چوہدری نثار نے اپنے فیصلے سے آگاہ کرنے کے لیے میڈیا کو 2 مرتبہ مدعو کیا، لیکن پھر اس اہم پریس کانفرنس کو معطل کردیا گیا تھا۔


یہ خبر 26 جولائی 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں