اسلام آباد: سعودی اقامہ رکھنے والے وفاقی کابینہ کے ارکان میں احسن اقبال کا بھی نام شامل ہونے کے بعد پاناما گیٹ کے بعد ایک اور اسکینڈل نے سراٹھالیا ہے۔

واضح رہے کہ حکمراں جماعت کے وزیر احسن اقبال 54 ارب ڈالر مالیت کے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کی نگرانی کررہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق احسن اقبال غیر ملکی کام کی اجازت رکھنے والے کابینہ کے چوتھے رکن ہیں، احسن اقبال کے علاوہ وزیراعظم نواز شریف، وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار متحدہ عرب امارات کا اقامہ رکھنے والے دیگر اراکین ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے مدینہ کی ایک کمپنی سے اقامہ حاصل کیا۔

اس بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے احسن اقبال سے رابطے کی تمام کوششیں ناکام رہیں۔

تاہم میڈیا اطلاعات کے مطابق وہ اس بات کی تصدیق کرچکے ہیں کہ انہوں نے دو سال کے لیے سعودی عرب میں کام اور رہائش کا اجازت نامہ حاصل کیے رکھا۔

اپنے ٹوئٹر پیغام میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 'میں نے 06-2004 میں مدینہ منورہ میں ملازمت کی، جس کے بعد اقامہ برقرار رکھا لیکن اس پر کوئی معاوضہ یا تنخواہ وصول نہیں کی لہذا یہ کوئی غیرقانونی اقدام نہیں'۔

دوسری جانب ترجمان وزارت برائے ترقی و منصوبہ بندی کی جانب سے بدھ (26 جولائی) کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق احسن اقبال 2004 سے 2006 تک ایک ڈیجیٹل اکانومی پراجیکٹ پر گورنر مدینہ کے مشیر رہے۔

بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 2006 کے بعد سے وفاقی وزیر نے اس منصوبے پر کوئی تنخواہ وصول نہیں کی جبکہ 2013 کے 'دستاویزات' میں انہوں نے اپنا اقامہ ظاہر کیا تھا۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ احسن اقبال بیرون ملک کوئی کاروبار نہیں کررہے تھے جبکہ اقامے کی میعاد ختم ہوجانے کے بعد اس کی تجدید بھی نہیں کروائی گئی۔


یہ خبر 27 جولائی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی.

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

الیاس انصاری Jul 27, 2017 11:43am
یہ اقامے دراصل اس لئے رکھے ہیں تاکہ بھاگنے میں آسانی رہے