ہندوستانی سیاست کے پس منظر پر بنی بولی وڈ فلم ’اندو سرکار‘ کی کہانی اور ریلیز کا معاملہ بھارتی سپریم کورٹ جا پہنچا۔

اندو سرکار کے خلاف پریا سنگھ پال نامی خاتون نے درخواست دائر کی، خاتون کا دعویٰ تھا کہ وہ انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما سنجے گاندھی کی بیٹی ہیں۔

خاتون نے بھارتی سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ فلم میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرکے تاریخ کو مسخ کیا گیا، اس لیے اس کی نمائش کو روکنے کا حکم دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: اندرا گاندھی کا قتل ’دہلی کی رات‘ اور ڈسکو ڈانس

تاہم عدالت نے پریا سنگھ نامی خاتون کی درخواست مسترد کردی۔

ممبئی ممرز کے مطابق سپریم کورٹ نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کے ثبوت نہیں ملے کہ فلم کی کہانی سنجے گاندھی کو سامنے رکھ کر بنائی گئی ہو، اس لیے فلم کو نمائش سے نہیں روکا جاسکتا۔

خیال رہے کہ اندو سرکار کی کہانی 1975 میں اندرا گاندھی کی جانب سے نافذ کی گئی ایمرجنسی، اس سے پہلے اور بعد میں ہندوستان بھر میں پھیلنے والی سیاسی ہلچل اور اندرا گاندھی کے دور حکومت کے ارد گرد گھومتی ہے۔

مزید پڑھیں: اندرا گاندھی کے قتل پر مبنی فلم پر پابندی

تاہم فلم کی ٹیم کہ چکی ہے کہ اندو سرکار کی کہانی فکشن پر مبنی ہے۔

فلم کو 28 جولائی کو ریلیز کیا جائے گا، فلم کے ٹریلر اور گانے پہلے ہی مقبول ہوچکے ہیں، جب کہ انڈین نیشنل کانگریس کی جانب سے بھی فلم کی کہانی پر اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔

بھارتی سینسر بورڈ نے بھی فلم کی ٹیم کو کچھ مناظر ہٹانے کا حکم دیا تھا، مناظر کو خارج کرنے کے بعد فلم کو ریلیز کے لیے سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں