کراچی: حکام نے انسداد دہشت گردی عدالت کو آگاہ کیا ہے کہ کالعدم لشکر جھنگوی کے دو دہشت گردوں کے خلاف معروف قوال امجد صابری کے قتل سمیت دو درجن سے زائد دیگر مقدمات ٹرائل کے لیے فوجی عدالت منتقل کیے جاچکے ہیں۔

لشکر جھنگوی کے دو دہشت گرد، جن میں اسحاق عرف بوبی اور محمد اسلم عرف احمد عرف کیپری شامل ہیں، کو پولیس کے انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ نے نومبر 2016 کو امجد صابری، فوجی، رینجرز اور پولیس اہلکاروں سمیت اہل تشیع کمیونٹی کے قتل کے حوالے سے قائم 25 مقدمات میں گرفتار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: معروف قوال امجد صابری قاتلانہ حملے میں ہلاک

جمعرات کے روز مذکورہ مقدمات میں سے ایک کیس سینٹرل جیل میں قائم انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 7 میں پیش کیا گیا تو اس کیس کے تحقیقاتی افسر محسن زیدی نے عدالت کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے ان دونوں ملزمان کے خلاف قائم تمام مقدمات کو اسکروٹنی کے لیے وفاقی حکومت کو بھجوایا دیا ہے اور ان سے ساتھ ہی مذکورہ مقدمات کو فوجی عدالت منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا، پولیس افسر کا کہنا تھا کہ متعلقہ حکام کی منظوری کے بعد مذکورہ کیسز جلد فوجی عدالت منتقل کردیئے جائیں گے۔

خیال رہے کہ مسلح افراد نے امجد صابری کو 22 جون 2016 کو کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں فائرنگ کرکے شدید زخمی کردیا تھا، انھیں عباسی شہیہد ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔

لشکر جھنگوی کے دونوں ملزمان پر امجد صابری قتل کے علاوہ مبینہ طور پر دسمبر 2015 میں ایم اے جناح روڈ پر دو ملٹری پولیس اہلکاروں کے قتل، گذشتہ سال جولائی میں صدر پارکنگ پلازہ کے قریب دو فوجی اہلکاروں کے قتل اور نومبر 2015 میں اتحاد ٹاؤن میں مسجد کے قریب فائرنگ سے 4 رینجرز اہلکاروں کے قتل کے مقدمات شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امجد صابری قتل کیس ٹرائل کیلئے فوجی عدالت بھیجنے کی تجویز

یہ دونوں ملزمان اکتوبر 2016 میں ناظم آباد میں محرم مجلس پر حملے میں بھی ملوث ہیں جس میں دو بھائیوں سمیت 5 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اس کے علاوہ ان ملزمان پر اپریل 2016 میں اورنگی ٹاؤن میں 7 پولیس اہلکاروں کے قتل، مئی 2016 کو عائشہ منزل پر دو ٹریفک پولیس اہلکاروں کے قتل، اگست 2016 میں سوک سینیٹر کے قرین ایڈووکیٹ امیر حیدر شاہ کا قتل، اپریل 2014 میں گلشن اقبال میں ایڈووکیٹ نعیم وقار کا قتل، مارچ 2014 میں کورنگی میں کانسٹیبل سید انور حسین جعفری کا قتل اور جون 2016 میں مبین آباد میں کانسٹیبل محمد عامر علی سمیت دیگر فرقہ وارانہ اور ٹارگٹ کلنگ کے مقدمات شامل ہیں۔


یہ رپورٹ 28 جولائی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں