پشاور: عید الفطر سے قبل پراسرار طور پر غائب ہوجانے والے متنازع خطیب مفتی شہاب الدین پوپلزئی پشاور میں دکھائی دیئے جہاں مسجد قاسم علی خان میں انہوں نے نماز جمعہ کی امامت کی۔

خیال رہے کہ مفتی پوپلزئی کی پراسرار گمشدگی کے معاملے پر ان کے قریبی دوست اور اہل خانہ خاموش رہے تھے۔

تاہم گمشدگی کا یہ معمہ اُس وقت حل ہوگیا تھا جب سوشل میڈیا پر ان کی دبئی میں نماز پڑھتے ہوئے لی گئی تصاویر سامنے آئی تھیں۔

ذرائع کے مطابق مفتی پوپلزئی رواں ہفتے پیر کو دبئی سے اسلام آباد پہنچے جبکہ جمعرات (3 اگست) کو پشاور پہنچے۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق مفتی پوپلزئی کے ایک قریبی ساتھی کا کہنا تھا کہ 'مسجد قاسم علی خان میں مفتی پوپلزئی کو نماز جمعہ کی امامت کرتے ہوئے دیکھ کر خوشگوار حیرت ہوئی'۔

ان کا کہنا تھا کہ مفتی پوپلزئی نے اپنی گمشدگی کی تفصیلات نہیں بتائیں لیکن یہ کہا کہ ان کے رہنما بھی ماضی میں ایسی سختیوں کا سامنا کرچکے ہیں۔

عید الفطر سے صرف ایک روز قبل مفتی پوپلزئی کی گمشدگی کے بعد سوشل میڈیا پر ان کے پیروکاروں کی کافی بحث جاری تھی۔

خیال رہے کہ مفتی پوپلزئی پشاور کی ایک غیرسرکاری رویتِ ہلال کمیٹی کے سربراہ ہیں۔

مزید پڑھیں: رویت ہلال کمیٹی ختم کرنے کی تجویز

پاکستان میں رمضان المبارک اور عیدالفطر کے چاند کے معاملے پر تقریباً ہر سال تنازعات سامنے آتے رہے ہیں جہاں پشاور کی مسجد قاسم علی خان کے مفتی شہاب الدین پوپلزئی کی جانب سے ہر سال مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے اعلانات کے برعکس ایک دن قبل ہی چاند دیکھنے کا اعلان کیا جاتا ہے۔

یوں تو صوبہ سرحد میں چارسدہ، مردان اور جنوبی اضلاع میں مقامی طورپر رویت ہلال کی بہت سی کمیٹیاں قائم ہیں جو ہر سال اپنے طور پر فیصلے کرتی رہی ہیں، تاہم ان میں مفتی شہاب الدین پوپلزئی کی کمیٹی کو سب سے زیادہ بااثر خیال کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں ایک روز قبل عید منانے کی روایت برقرار

صوبہ خیبر پختونخوا کے تقریباً 70 سے 80 فیصد لوگ مفتی پوپلزئی کی کمیٹی کے اعلان کے مطابق ہی رمضان کا آغاز کرتے ہیں اور عیدالفطر مناتے ہیں۔

رواں برس مفتی پوپلزئی کی عدم موجودگی کے باوجود بھی خیبرپختونخوا اور ملحقہ قبائلی علاقوں کے افراد نے مرکزی رویت ہلال کمیٹی سے پہلے ہی غیرسرکاری کمیٹی کے فیصلے پر ایک روز قبل عید منائی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں