کابل: افغانستان کے شمالی صوبے سرپُل کے ایک گاؤں میں عسکریت پسندوں نے حملہ کرکے بچوں اور خواتین سمیت 50 افراد کو قتل کردیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صوبائی گورنر کے ترجمان ذبیح اللہ امانی نے بتایا کہ حملہ آوروں (جن میں غیرملکی عسکریت پسند بھی شامل تھے) نے ضلع صیاد کے علاقے مرزا اولانگ میں ایک سیکیورٹی پوسٹ پر حملہ کیا اور 30 گھروں کو آگ لگادی۔

انہوں نے بتایا کہ مقامی افراد کے مطابق اب تک بچوں، خواتین اور بزرگوں سمیت 50 کے قریب افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق ہزارہ کمیونٹی سے ہے۔

ذبیح اللہ کے مطابق، 'ان افراد کو ظالمانہ، غیرانسانی طریقے سے ہلاک کیا گیا'۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں 50 مسافر اغواء، 12 قتل

دوسری جانب افغان سیکیورٹی فورسز کے 7 اہلکار بھی اس دوران ہلاک ہوئے۔

تاہم افغان طالبان نے واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیا۔

ذبیح اللہ امانی کے مطابق حملہ آوروں میں طالبان اور داعش کے جنگجو شامل تھے، تاہم طالبان نے اس حملے میں ملوث ہونے کے دعووں کو پروپیگنڈا قرار دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: داعش کے ہاتھوں 30 افغان شہری اغواء کے بعد قتل

اگرچہ طالبان اور داعش افغانستان میں ایک دوسرے کے دشمن ہیں، تاہم ان دونوں گروپوں کے جنگجو اکثر وبیشتر ایک دوسرے کے ساتھ مل کر مشترکہ کارروائیاں کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق افغانستان میں رواں برس شدت پسند گروپوں کی جانب سے حملوں میں اضافہ ہوچکا ہے اور ان واقعات کے نتیجے میں اب تک 1162 عام شہری قتل اور 3581 زخمی ہوچکے ہیں۔


یہ خبر 7 اگست 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں