پاکستان کی کم عمر سرٹیفائڈ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کون؟

اپ ڈیٹ 09 اگست 2017
اقصیٰ مجید میمن چارٹرڈ اکاؤنٹنسی میں ہی پی ایچ ڈی کرنا چاہتی ہیں—فوٹو: نعمان مجید
اقصیٰ مجید میمن چارٹرڈ اکاؤنٹنسی میں ہی پی ایچ ڈی کرنا چاہتی ہیں—فوٹو: نعمان مجید

یوں تو پاکستان میں صلاحیت کی کوئی کمی نہیں، اپنی مختصر ترین تاریخ میں اس ملک نے کئی اعزازات اپنے نام کیے، اور یہ سلسلہ آنے والے وقتوں میں بھی جاری رہے گا۔

کئی ایسے شعبے ہیں، جن میں کارنامے سر انجام دینے والے ایک سے زائد افراد بھی ہوتے ہیں، اور کچھ شعبے تو ایسے ہیں جن میں کوئی واحد شخص ہی کوئی کارنامہ سر انجام دیتا ہے۔

کاروبار، تجارت اور معیشت کی اہمیت ہمیشہ ہی اہم رہی ہے، اور اسی وجہ سے گزشتہ چند سالوں میں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی بھی اہمیت بڑھی ہے۔

اقصیٰ مجید کے امتحانات کا ریکارڈ—اسکرین شاٹ
اقصیٰ مجید کے امتحانات کا ریکارڈ—اسکرین شاٹ

چند دن پہلے ہی یہ خبر منظر عام پر آئی کہ صوبہ سندھ کے چھوٹے سے شہر کے ایک دکاندار کی بیٹی نے عالمی ادارے سے امتحان پاس کرکے دنیا کی کم عمر ترین سرٹیفائڈ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کا اعزاز حاصل کرلیا۔

ہوا کچھ یوں کہ صوبہ سندھ کے وسطی ضلع بے نظیر آباد (سابقہ نوابشاہ) کے شہر سکرنڈ کے دکاندار عبدالمجید میمن کی 18 سالہ بیٹی اقصیٰ مجید نے برطانیہ کے ملٹی نیشنل ادارے ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائڈ اکاؤنٹس (اے سی سی اے) کے 18 پرچے پاس کرکے سرٹیفائڈ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کا اعزاز حاصل کیا۔

اقصیٰ نے جس وقت یہ اعزاز حاصل کیا، اس وقت ان کی عمر 18 برس 4 ماہ تھی اور وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والی دنیا کی کم عمر ترین لڑکی کہلائی جانے لگیں۔

لیکن درحقیقت ان سے پہلے بھی صوبہ سندھ کی ہی ایک لڑکی ان سے بھی کم عمر میں یہ اعزاز حاصل کرچکی ہیں اور انہیں اسی ادارے کی جانب سے باضابطہ طور پرسرٹیفکیٹ بھی دیا گیا۔

گزشتہ ماہ اے سی سی اے سے اعزاز حاصل کرنے والی لڑکی اقصیٰ مجید کے بڑے بھائی نعمان مجید میمن جو خود بھی اے سی سی اے سے کورسز کر رہے ہیں، نے بتایا کہ اقصیٰ مجید میمن کی ابتدائی تعلیم کامرس میں نہ ہونے کی وجہ سے انہیں اے سی سی اے کے فاؤنڈیشن ان اکاؤنٹنسی (ایف آئی اے) کورس کا ڈپلومہ کرنا پڑا، جس میں انہوں نے ستمبر 2014 میں انرولمنٹ کروائی۔

یہ بھی پڑھیں: بوئنگ 777 اڑانے والی دنیا کی کم عمر ترین خاتون
اقصیٰ مجید کو اے سی سی اے سے موصول ہونے والا آن لائن پیغام—اسکرین شاٹ
اقصیٰ مجید کو اے سی سی اے سے موصول ہونے والا آن لائن پیغام—اسکرین شاٹ

نعمان مجید کے مطابق یہ ڈپلومہ کورس کم سے کم ایک برس میں کرنا ہوتا ہے، تاہم اقصیٰ نے ایک سال سے بھی کم عرصے میں اس کورس کے ساتوں پیپرز حل کیے، جس کے بعد ہی وہ اے سی سی اے کے دیگر امتحانات کے لیے اہل ہوئیں۔

ایف آئی اے کا کورس کرنے کے بعد اقصیٰ مجید نے اگست 2015 میں خود کو اے سی سی اے کے امتحانات کے لیے انرول کروایا اور لگ بھگ 2 سال کے عرصے میں انہوں نے جولائی 2017 تک تمام 18 پرچے حل کرکے کم عمر ترین سرٹیفائڈ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کرنے والے افراد کی فہرست میں اپنا نام درج کروایا۔

اقصیٰ مجید کو اے سی سی اے کے امتحانات کے لیے سکرنڈ سے دارالحکومت کراچی منتقل ہونا پڑا، کیوں کہ اے سی سی اے کے امتحان یا امتحانات کی تیاری کرانے والے سینٹر سندھ کے کسی اور شہر میں نہیں۔

کراچی منتقل ہونے کے بعد اقصیٰ مجید نے کیم، کے این اے اور سی ایس اے جیسے اداروں کی خدمات حاصل کیں، جو اے سی سی اے امتحانات کی تیاری کرواتے ہیں اور یہ ادارے برٹش کاؤنسل اور عالمی ادارے سے تسلیم شدہ ہیں۔

مزید پڑھیں: دنیا کی سب سے کم عمر ارب پتی لڑکی

کراچی میں اے سی سی اے کے امتحانات اور کورسز کی تیاری کروانے کے لیے لگ بھگ 10 ادارے کام کر رہے ہیں، جب کہ اے سی سی اے کے امتحانی پرچے برٹش کاؤنسل لیتی ہے، جنہیں چیک کرنے کے لیے برطانیہ بھیجا جاتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں نعمان مجید نے بتایا کہ اب عالمی ادارے اے سی سی اے نے کم عمر ترین افراد کو خصوصی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی پالیسی ختم کردی ہے، اس لیے ہم یہ دعویٰ نہیں کرسکتے کہ اقصیٰ مجید کم عمر ترین سرٹیفائڈ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اعزاز حاصل کرنے کے بعد اقصیٰ مجید کو نجی بینک اور دوا ساز کمپنی سمیت دیگر کمپنیوں نے ملازمت کی پیش کش بھی کی، تاہم اقصیٰ ملازمت کے بجائے چارٹرڈ اکاؤنٹنسی کی تعلیم کو برقرار رکھنا چاہتی ہیں۔

اقصیٰ مجید نے گفتگو کے دوران انکشاف کیا کہ انہوں نے خود یہ دعویٰ نہیں کیا کہ وہ کم عمر ترین سرٹیفائڈ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں، مگر وہ کم عمر ترین افراد کی فہرست میں ضرور شامل ہیں۔

میڈیا نے مکمل بات کو سمجھے بغیر ہی انہیں کم عمر ترین سرٹیفائڈ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ قرار دے دیا، مگر وہ خود یہ کہتی ہیں کہ وہ کم عمر ترین نہیں بلکہ کم عمر ترین افراد میں سے ایک ہیں۔

میڈیا اور لوگوں کی غلطی اپنی جگہ لیکن یہ ایک بہت بڑا کام ہے کہ چھوٹے سے شہر کی لڑکی صرف اور صرف تعلیم کے لیے بڑے شہر منتقل ہوئی اور مختصر ترین عرصے میں کم عمر ترین سرٹیفائڈ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بنیں۔

ایک دکاندار کی بیٹی اور چھوٹے شہر کی رہائشی ہونے کے ناطے اقصیٰ مجید نے نہ صرف اپنا اور اپنے خاندان بلکہ ملک و قوم کا نام بھی روشن کیا، مگر میڈیا نے ان کے نام سے غلط خبر منسوب کی، جس کی وجہ سے سندھ کی ایک اور بیٹی کی حق تلفی ہوئی۔

سمیرا لاکھانی کم عمر ترین سرٹیفائڈ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ

سمیرا لاکھانی نے 17 برس 8 ماہ میں عالمی ادارے سے سرٹیفکیٹ حاصل کیا—فوٹو: سمیرا لاکھانی
سمیرا لاکھانی نے 17 برس 8 ماہ میں عالمی ادارے سے سرٹیفکیٹ حاصل کیا—فوٹو: سمیرا لاکھانی

برطانیہ کے جس ادارے سے سکرنڈ کی اقصیٰ مجید نے 18 برس 4 ماہ کی عمر میں اعزاز حاصل کیا، اسی ادارے سے کراچی کی سمیرا لاکھانی نے یہی اعزاز صرف 17 برس 8 ماہ میں حاصل کیا۔

سمیرا لاکھانی نے اے سی سی اے کا امتحان 2014 میں پاس کیا، جب کہ انہوں نے انرولمنٹ 2012 میں کروائی، انہیں ادارے کی جانب سے اگست 2015 میں سرٹیفکیٹ سے نوازا گیا۔

ڈان نیوز کی جانب سے رابطہ کرنے پر سمیرا لاکھانی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ انہیں کم عمر ترین چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ تسلیم کیے جانے کے بجائے اُس لڑکی کو تسلیم کیا جا رہا ہے، جنہوں نے ان سے بڑی عمر میں یہ اعزاز حاصل کیا۔

سمیرا لاکھانی کو ملنے والے سرٹیفکیٹ کا عکس—فوٹو: سمیرا لاکھانی
سمیرا لاکھانی کو ملنے والے سرٹیفکیٹ کا عکس—فوٹو: سمیرا لاکھانی

آن لائن ہونے والی گفتگو کے دوران سمیرا لاکھانی نے کسی پر الزام تراشی یا کسی کو قصور وار ٹھہرانے سے گریز کرتے ہوئے بتایا کہ اگر اقصیٰ مجید کا دعویٰ صحیح ہے تو وہ ثبوت فراہم کریں۔

سمیرا لاکھانی نے ڈان نیوز سے سرٹیفکیٹ کی کاپی شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ ہی کم عمر ترین چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں۔

انہوں نے اپنے تعلیمی کریئر سے متعلق مزید بتایا کہ انہوں نے پرائیویٹ امیدوار کے طور پر 2011 میں او لیول مکمل کرنے کے بعد 2012 میں پرائیویٹ امیدوار کے طور پر ہی اے لیول مکمل کیا، جب کہ اس وقت وہ یونیورسٹی آف لندن سے قانون کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔

سمیرا لاکھانی نے آکسفورڈ برکس یونیورسٹی لندن سے اپنی گریجویشن مکمل کی، جب کہ ان دنوں وہ اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ کراچی کی ایک آڈٹ فرم کے ساتھ کام بھی کر رہی ہیں۔

سمیرا لاکھانی نے بتایا کہ ان کے والد ایک قانون دان ہونے کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر بھی ہیں، جب کہ ان کی والدہ بھی ڈاکٹر ہیں اور ان کی بڑی بہن نے بھی چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کا سرٹیفکیٹ حاصل کر رکھا ہے، انہوں نے ہی انہیں اے سی سی اے سے سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کا مشورہ دیا۔

خاندان کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ان کا خاندان سکھر سے دارالحکومت منتقل ہوا، تاہم ان کی تمام تعلیم اور پرورش کراچی میں ہی ہوئی۔

تبصرے (2) بند ہیں

khalid hashmani Aug 07, 2017 09:22pm
It is proud moment for all of us As our daughters are our proud After Malala Aqsa is hope of Education in sindh also . It is happy news for all Pakistanis .
ali Aug 08, 2017 09:25am
great work girls.. proud of you.. one thing here, we don't know so much talent which unable to shift o Karachi due to many reasons and couldn't continue their dreams and left behind.. why don't government provided better education facilities in Hyderabad, Mirpurkhas and in Sukkur for these young bright students to pursue their dreams,,,,