انٹارکٹیکا سے 100 سال پرانا کیک برآمد

اپ ڈیٹ 14 اگست 2017
سو سال پرانا کیک اب بھی کھانے کے قابل ہے—فوٹو: انٹارکٹیک ہیریٹیج ٹرسٹ/ٹوئٹر
سو سال پرانا کیک اب بھی کھانے کے قابل ہے—فوٹو: انٹارکٹیک ہیریٹیج ٹرسٹ/ٹوئٹر

نقطہ انجماد سے کم درجہ حرارت چیزوں کو جلد خراب ہونے سے روکتا ہے اور اسی کلیے پر ہمارے گھروں میں موجود ریفریجریٹر کام کرتے ہیں۔

فریج میں موجود ٹھنڈک کھانے پینے کی چیزوں میں جراثیم کی نشونما کو روکے رکھتی ہے اور یوں کھانا دیر تک محفوظ رہتا ہے، تاہم یہ کھانا صرف ایک محدود وقت تک کے لیے ہی کھانے کے قابل رہتا ہے۔

لیکن براعظم انٹارکٹیکا سے ملنے والے ایک کیک نے سب کو حیران کردیا ہے جس کے متعلق خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ کیک 100 سال پرانا ہے۔

حیرت انگیز طور پر یہ کیک اب بھی کھانے کے قابل ہے۔

امریکی ویب سائٹ 'نیشنل جیوگرافک' کی رپورٹ کے مطابق ممکنہ طور پر یہ کیک برطانوی مہم جو رابرٹ فیلکن کے ساتھ انٹارکٹیکا پہنچا اور 100 سال گزر جانے کے بعد بھی محفوظ حالت میں ہے۔

یہ فروٹ کیک برطانوی کمپنی ہنٹلے اور پامرز (Huntley & Palmers) نے تیار کیا تھا۔

واضح رہے کہ یہ کمپنی انیسویں صدی کے آغاز میں دنیا بھر میں ٹن پیک کیک پہنچایا کرتی تھی۔

ماہرین کے مطابق یہ کیک ایک صدی تک دنیا کے سرد اور خشک ترین مقام پر اپنی اصل حالت میں محفوظ رہا اور نیوزی لینڈ کے انٹارکٹیک ہیریٹیج ٹرسٹ سے تعلق رکھنے والے مہم جو افراد کو انٹارکٹیکا کے قدیم ترین مقام پر ملا۔

ٹرسٹ کے مطابق پیپر میں لپٹا ہوا یہ کیک ایک صدی گزرنے کے بعد بھی بہترین حالت میں ہے اور اسے دیکھ اور سونگھ کر لگتا ہے کہ اسے کھایا جاسکتا ہے۔

ہریٹیج ٹرسٹ کے عملے نے انٹارکٹیکا کے 50 فٹ اونچے ہٹ، جسے قدیم ترین عمارت کا نام دیا جارہا ہے، سے کیک کے علاوہ دیگر محفوظ چیزیں بھی برآمد کیں۔

بظاہر فروٹ کیک کوئی ایسی خاص چیز نہیں جو ماہرین کو حیرت میں ڈال دے تاہم ایک صدی پرانے کیک کا اپنی اصل حالت میں برآمد ہونا انتہائی غیرمعمولی ہے۔

ماہرین کے مطابق اس سے واضح ہوتا ہے کہ ہمارا ماحول کس قدر نازک مگر بہترین انداز میں قائم ہے اور ہم نہیں جانتے کہ آنے والے سالوں میں ہمیں کیا کچھ مل جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں