اسلام آباد: پاناما پیپرز کیس کے سلسلے میں شریف خاندان کے مالی اثاثوں کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ سے متعلق سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے فیصلے کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے سبکدوش ہونے والے وزیراعظم نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف چار ریفرنسز قائم کرنے کے لیے نئی تحقیقات کا آغاز کردیا۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق بیورو نے بظاہر سپریم کورٹ کی جانب سے مذکورہ ریفرنسز کو 6 ماہ کے مقررہ وقت کے دوران دائر کرنے کے حوالے سے کسی بھی قسم کا بیان دینے سے گریز کیا۔

ذرائع کے مطابق نیب نے دو ریفرنس لاہور اور راولپنڈی کے ریجنل ڈائریکٹوریٹس کو سونپ دیئے ہیں اور یہ ریفرنسز راولپنڈی اور اسلام آباد کی احتساب عدالتوں میں فائل کیے جائیں گے۔

31 جولائی کو ایک اجلاس کے دوران نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے شریف خاندان کے لندن اپارٹمنٹس اور سعودی عرب میں قائم اسٹیل مل، سابق وزیراعظم کے بچوں کے نام قائم کمپنیوں اور وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی تنخواہ سے زائد اثاثوں کے حوالے سے ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی تھی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ نیب لاہور کا ڈائریکٹوریٹ، لندن کے پارک لین میں قائم فلیٹس 16، 16 اے، 17 اور 17 اے کے حوالے سے ریفرنسز پر کام کررہا ہے اور اس حوالے سے ممکنہ ریفرنس نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم صفدر، صاحبزادوں حسن اور حسین نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف فائل کیا جائے گا۔

عدالت نے اپنے 28 جولائی کے فیصلے میں یہ کہا تھا کہ شریف خاندان آف شور کمپنیوں اور ان کی ظاہر کی گئی آمدنی سے زائد اثاثوں کی ملکیت سے متعلق تحقیقات کے دوران جے آئی ٹی کے سامنے خود کو بے قصور ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔

اس کے علاوہ نیب کا لاہور ڈائریکٹوریٹ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے پیراگراف 9 میں نشاندہی کی جانے والی کمپنیوں کے قیام سے متعلق بھی حسین، حسن اور مریم کے خلاف تحقیقات کرے گا، جن میں فلیگ شپ انویسمنٹ، ہارٹ اسٹون پراپرٹیز، کیو ہولڈنگز، کیونٹ ایٹون پلیس ٹو، کیونٹ سالوانے (سابقہ کیونٹ ایٹن پلیس لمیٹڈ)، کیوٹن لمیٹڈ، فلیگ شپ سیکیورٹیز، کیونٹ گلوسیسٹرپلیس، کیونٹ پاڈنگٹن (سابقہ ریویٹس اسٹیٹ لمیٹڈ)، فلیگ شپ ڈویلپمنٹس، برطانونی جزیرے ورجن آئی لینڈ کی الانے سروسز، لنکن ایس اے (بی وی آئی)، شیڈرون اینک، اینسبیچر، کومبر اور کیپٹل فری زون اسٹیبلشمنٹ (دبئی) شامل ہیں۔

دوسری جانب راولپنڈی ڈائریکٹوریٹ نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں کے خلاف عزیزیہ اسٹیل مل کمپنی اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے قیام سے متعلق ریفرنس فائل کرے گا۔

مذکورہ ڈائریکٹوریٹ اسحٰق ڈار کے خلاف ان کی تنخواہ سے زائد اثاثوں سے متعلق بھی تحقیقات کرسکتا ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ نیب کو عدالت میں کیس ثابت کرنے کے لیے پروسیکیوشن کے گواہوں کے ساتھ ساتھ قابل قبول ثبوت بھی فراہم کرنا ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف مبینہ مجرمانہ کیس بنانے میں بظاہر نامکمل نظر آتی ہے اور نیب کو تحقیقات کے ذریعے ان سے متعلق ثبوتوں اور پروسیکیوشن کے گواہان کی ضرورت پڑے گی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ان مقدمات کے لیے تحقیقاتی ٹیم کو مقامی اور غیر ملکی گواہان کی نشاندہی کرنا ہوگی تاکہ وہ ملزمان کے خلاف عدالت میں پیش کیے جاسکیں۔


یہ رپورٹ 16 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں