سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے مقبول فنکار، پینٹر اور خطاط بشیر کنور طویل علالت کے باعث 76 سال کی عمر میں مقامی ہسپتال میں چل بسے۔

بشیر کنور کئی سالوں سے مقامی فنکاروں کو مصوری اور خطاطی سکھا رہے تھے، وسائل کی کمی کے باوجود بشیر کنور مصوری اور کیلی گرافی کی تشہیر کے لیے کام کرتے رہے۔

ان کا خواب تھا کہ وہ سیالکوٹ میں ایک آرٹ اکیڈمی بنا سکیں تاہم یہ پورا نہ ہوسکا، ان کی تدفین بابل شہید قبرستان میں ہوئی جہاں عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

ویسے تو بشیر کنور کو کسی قسم کے قومی اعزاز سے نوازا نہیں گیا، البتہ انہیں مقامی فنکار آرٹ کے لیے ان کے جذبے کو دیکھتے ہوئے انہیں ’سیالکوٹ کا فخر‘ کے نام سے پکارتے۔

رواں سال یکم مارچ کو ڈان سے بات کرتے ہوئے بشیر کنور کا کہنا تھا کہ ’میں نے تقریباً اپنی پوری زندگی سیالکوٹ میں فن کی تشہیر میں گزار دی، جب مجھے حکومت کی جانب سے کسی قسم کا تعاون نہیں کیا گیا‘۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی ہزاروں پینٹنگز آرٹ ہاوسز میں نمائش کے لیے پیش کی گئیں جبکہ 2009 میں کراچی میں بھی ان کے کام کی نمائش کی گئی۔

بشیر کنور کے سوگوران میں دو بیٹے اور بیٹیاں ہیں، وہ دال کے دانوں پر کعبہ اور مسجد نبوی کی تصاویر بنا چکے ہیں، اس کے علاوہ وہ چاول کے دانے پر کلمہ طیبہ بھی تحریر کرچکے ہیں جس کے لیے انہیں کافی پزیرائی ملی۔

بشیر کنور 1942 میں پیدا ہوئے جنہوں نے ہندوستان اور پاکستان کے بہت سے اخبارات اور میگزینز کے ٹائٹل تحریر کیے، جبکہ وہ سیالکوٹ کی کئی فیکٹریوں کے لوگو بھی تحریر کرچکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں