سپریم کورٹ کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیے جانے کے بعد مسلم لیگ نواز کے سربراہ کی بحث جاری ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر سینیٹر سرداریعقوب خان ناصرکومستقل صدر کے فیصلے تک قائم مقام صدر بنا دیا جائے گا۔

رائیونڈ میں پاکستان مسلم لیگ نواز کا اجلاس ہوا جہاں اطلاعات کے مطابق نواز شریف نے یعقوب خان ناصر کو پارٹی کے قائم مقام صدر بنانے کے حوالے سے مشورہ کیا اس حوالے سے کسی جانب سے تحفظات کا اظہار نہیں کیا گیا۔

اس فیصلے کا باقاعدہ اعلان پارٹی کے سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد متوقع ہے۔

مزید پڑھیں:ن لیگ کے نئے پارٹی سربراہ کا فیصلہ نہ ہوسکا، ناموں پر غور جاری

خیال رہے کہ یعقوب خان ناصر 2015 میں اقبال ظفر جھگڑا کے گورنر خیبرپختونخوا بننے کے بعد خالی سیٹ پر سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے اور اس وقت پارٹی کے سینئر نائب صدر ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں ان کا ایک متنازع بیان سامنے آیا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ غریب پیدا ہی امیروں کی خدمت کے لیے ہوتے ہیں۔

قانونی صورت حال

پاکستان مسلم لیگ نواز کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے پارٹی کے صدر کی تقرری اور این اے 120 کے ضمنی انتخاب کے لیے جمع کیے گئے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کی آخری تاریخ 25 اگست تک پارٹی کا صدر مقرر کرنا لازمی ہے۔

این اے 120 کے ضمنی انتخاب کے لیے سابق وزیراعظم نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے گئے ہیں۔

28 جولائی کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد 7 اگست کو ای سی پی نے پاکستان مسلم لیگ نواز کو پارٹی کا نیا صدر منتخب کرکے آگاہ کرنے کی ہدایت کی تھی کیونکہ قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا ہے کہ ایک شخص جو پارلیمنٹ کا رکن بننے کے لیے نااہل ہوں تو وہ ایک سیاسی جماعت کا عہدیدار بھی نہیں بن سکتا۔

پاکستان مسلم لیگ نواز اگر مقررہ تاریخ تک حتمی فیصلہ کرنے میں ناکام رہتی ہے تو بیگم کلثوم نواز کو شیر کا انتخابی نشان نہیں دیا جاسکتا ہے۔

پارٹی کا 'مستقل' صدر

قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ نواز کے چیئرمین راجا ظفرالحق نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ پارٹی کی مشاورت میں اکثریت شہباز شریف کو جماعت کا صدر بنانے پر متفق ہے اور اس کا فیصلہ ہوگیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو پارٹی کا صدر بنانے کے فیصلے کا اعلان جلد کیا جائے گا۔

راجا ظفرالحق نے انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ پارٹی کے اندر اب تک جو بھی مشاورت ہوئی ہے اس میں اکثریتی ارکان کی یہی رائے ہے کہ میاں نواز شریف کی سیاست سے نااہلی کے بعد پارٹی کی باگ ڈور میاں شہباز شریف کو سونپ دینی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق فوجی صدر مشرف کے دور میں بھی جب میاں نواز شریف کو طیارہ سازش کیس میں سزا سنائی گئی تھی اور انھیں سیاست سے نااہل قرار دیا گیا تھا تو پارٹی نے شہباز شریف ہی کو پارٹی کا صدر بنایا تھا۔

وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ 'ہم نے پارٹی کے سربراہ کے حوالے سے مشاورت کی ہے لیکن کسی حتمی فیصلے تک نہیں پہنچے ہیں'۔

تاہم انھوں نے اجلاس کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا جبکہ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ شہباز شریف کےبجائے کسی اور کو صدر بنانے پر غور کیا جارہا ہے تاکہ شہباز شریف پنجاب میں جاری بڑے منصوبوں پر بھرپور توجہ مرکوز رکھ سکیں۔

پارٹی کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ بیگم کلثوم نواز پارٹی کی نئی صدر ہوسکتی ہیں اور ان کے کاغذات نامزدگی ای سی پی سے تاحال کلیئر نہیں ہوئے ہیں اور وہ حریف امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی پر اعتراض کے بعد ریٹرننگ افسر کےسامنے پیش ہوں گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں