سابق امریکی صدر براک اوباما کی جانب سے 4 دن قبل کیے گئے ٹوئیٹ نے نیا ریکارڈ بنادیا۔

براک اوباما نے گزشتہ ہفتے 13 اگست کو ایک ٹوئیٹ کیا تھا،جس میں وہ کھڑکی سے نظر آنے والے 4 چھوٹے بچوں کو دیکھ کر مسکرا رہے ہیں۔

کھڑکی میں نظر آنے والے بچوں میں سیاہ و سفید رنگ کے بچے ایک دوسرے کے رنگ اور چہروں سے لاتعلق مسکراتے ہوئے سامنے دیکھ رہے ہیں۔

براک اوباما نے یہ تصویر ٹوئیٹ کرتے ہوئے اس پر جنوبی افریقا کے سابق صدر اور امن کا نوبل انعام جیتنے والے عظیم افریقی رہنما نیلسن منڈیلا کا ایک جملا تحریر کیا۔

براک اوباما نے نیلسن منڈیلا کا جملا لکھا کہ’ کوئی بھی کسی دوسرے انسان سے پیدائشی طور پر رنگ، نسل اور مذہب کی بنیاد پر نفرت نہیں کرتا‘۔

براک اوباما کی جانب سے امتیازی سلوک کے خلاف جنگ لڑنے والے نیلسن منڈیلا کا یہ جملا نہ صرف تصویر میں نظر آنے والے بچوں کی عکاسی کر رہا تھا، بلکہ انہوں نے ٹوئیٹ کے ذریعے امریکیوں کو بھی ایک واضح اور پر امن پیغام دیا۔

یہ بھی پڑھیں: سیاہ فام ماڈل کے نام مس امریکا کا خطاب

براک اوباما کے اس ٹوئیٹ کو 42 لاکھ 25 ہزار سے زائد بار لائیک کیا گیا، جب کہ اسے 15 لاکھ 93 ہزار سے زائد بار ری ٹوئیٹ کیا گیا۔

براک اوباما کے ٹوئیٹ نے ٹوئٹر پر سب زیادہ لائیکس اور ری ٹوئیٹ کا نیا ریکارڈ قائم کیا، جو اس سے پہلے کسی اور ٹوئیٹ کو حاصل نہیں۔

خیال رہے کہ براک اوباما کی جانب سے یہ ٹوئیٹ اس وقت کیا گیا جب امریکی ریاست ورجنیا کے شہر شارلوٹز ویل میں سیاہ اور سفید فام امریکیوں کے درمیان جھڑپیں اور کشیدگی ہوئی۔

یہ جھڑپیں اور کشیدگی اس وقت تیز ہوئی جب سفید فام امریکیوں کے ایک گروپ نے شارلوٹز ویل میں قدیم زمانے میں غلامی کی حمایت کرنے والوں کے خلاف ریلی نکالی۔

مزید پڑھیں: کیمبرج یونیورسٹی میں صرف 14 سیاہ فام طالب علم

ریلی کے دوران سفید فاموں نے غلام رکھنے کی حمایت کرنے والے رابرٹ لی کا مجسمہ ہٹایا، جس پر جھڑپیں اور کشیدگی شروع ہوگئی۔

دیکھتے ہی دیکھتے یہ معاملہ اتنا بڑا بن گیا کہ اس دوران کم سے کم 2 افراد ہلاک، جب کہ 19 زخمی ہوگئے۔

واقعے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں سفید فام امریکیوں کی کھل کر مذمت نہیں کی، جس وجہ سے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر بحث شروع ہوگئی، اور کئی اہم شخصیات نے اس حوالے سے ٹوئیٹس کیے، لیکن براک اوباما کا ٹوئیٹ سب سے زیادہ مقبول ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں