مولانافضل الرحمٰن کا آرٹیکل 62،63 کے خاتمے کی حمایت سے انکار

اپ ڈیٹ 18 اگست 2017
جے یو آئی سربراہ نے سابق زیراعظم نواز شریف سے لاہور میں ملاقات کی—فوٹو: آن لائن
جے یو آئی سربراہ نے سابق زیراعظم نواز شریف سے لاہور میں ملاقات کی—فوٹو: آن لائن

لاہور: جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے بدھ کے روز نواز شریف سے ان کی رہائش گاہ جاتی امراء میں ملاقات کے دوران آرٹیکل 62،63 کو آئین سے نکالنے کی حمایت کرنے سے انکار کردیا۔

دونوں رہنماؤں میں 40 منٹ تک جاری رہنے والی ملاقات میں سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کو نااہل قرار دیئے جانے کے بعد ملکی سیاسی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔

نواز شریف سے ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمٰن نے تو میڈیا کا سامنا کرنے سے گریز کیا تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے پاکستان مسلم لیگ (نواز) کی جانب سے آرٹیکل 62، 63 کو آئین سے نکالنے کی حمایت پر رضامندی کا اظہار نہیں کیا۔

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ایسی دفعات کو نکالنا آئین کی صورت میں خرابی اور ملکی سیاسی صورتحال کو بگاڑنے کا بلاجواز سبب بنے گا۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا حمایت سے انکار پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مسائل میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔

واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے نواز شریف کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ جمہوریت کو مضبوط کرنے اور سویلین اتھارٹی کی بالادستی کے لیے ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

انہوں نے اس بات کا یقین بھی دلایا تھا کہ جے یو آئی (ف) خیبر پختونخوا میں ن لیگ کی اتحادی رہے گی۔

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس ملاقات سے ایسا لگتا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کو نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کو قریب لانے کی کوشش کرنی چاہیے۔


یہ خبر 18 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں