اسلام آباد: قومی اسمبلی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کا ہر شہری 94 ہزار روپے کا مقروض ہے جبکہ موجودہ حکومت نے یکم جولائی 2016 سے 31 مارچ 2017 تک 819 ارب روپے کے مزید مقامی قرضے لیے۔

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں دسمبر 2016 تک لیے گئے مقامی اور غیر ملکی قرضوں کی تفصیل پیش کی گئی۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جمع کرائے گئے تحریری جواب میں کہا گیا کہ 31 دسمبر 2016 تک مجموعی مقامی قرضے 12 ہزار 310 ارب روپے رہے جبکہ مذکورہ تاریخ تک غیر ملکی قرضوں کا حجم 58 ارب ڈالر تھا۔

تحریری جواب میں بتایا گیا کہ یکم جولائی 2016 سے 31 مارچ 2017 کے دوران موجودہ حکومت نے 819.1 ارب روپے کے اندرونی قرضے لیے جو اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور تجارتی بینکوں سے حاصل کیے گیے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا مجموعی قرضہ 180 کھرب سے تجاوز

حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے 734.62 ارب روپے اور کمرشل بینکوں سے 84.50 ارب روپے کے قرضے لیے۔

جواب کے مطابق پاکستان کے ہر شہری کے ذمہ 94 ہزار 890 روپے واجب الادا ہیں۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے آغاز میں اسپین کے شہر بارسلونا میں گذشتہ روز ہلاک ہونے والے افراد کے لیے ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔

دوسری جانب وقفہ سوالات کے دوران وزارت داخلہ نے تحریری جواب میں بتایا کہ اس وقت 2600 کلومیٹر طویل پاک-افغان سرحد مکمل بند کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے، طورخم سرحد پر گیٹ کی تعمیر اور باڑ لگانے کے اقدامات کیے گئے ہیں جبکہ ٹریفک کی ڈیجیٹل نگرانی، چیک پوسٹ کے قیام اور اسکینرز اور نگرانی کے سامان کی فراہمی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

مزید پڑھیں: 'موجودہ حکومت نے قرضوں میں 8000 ارب روپے کا اضافہ کیا'

تحریری جواب میں بتایا گیا کہ فرنٹئیرز کورپس (ایف سی) خیبر پختونخوا کے زیرکنٹرول علاقے میں 50 سے زائد نئی پوسٹیں قائم کی گئی ہیں جبکہ مزید پوسٹیں قائم کرنے کی منصوبہ بندی بھی کی جارہی ہے۔

جواب میں کہا گیا کہ پاک ایران سرحد پر بھی گیٹ تعمیر کیا جاچکا ہے جس کے دونوں اطراف 126 کلومیٹر لمبی خاردار تار بھی لگائی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں