امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اعلیٰ عسکری مشیروں کےساتھ افغانستان میں جاری 16 سالہ جنگ سمیت 'کئی فیصلوں' کے حوالے سے مشاورت ہوگئی ہے۔

امریکی انتظامیہ کی جانب سے رواں سال جولائی میں افغانستان کے حوالے سے نئی منصوبہ بندی کا وعدہ کیا گیا تھا جبکہ کئی بین الاقوامی طاقتوں کی دخل اندازی کے باوجود افغان وار میں اپنی کامیابی کے دعوے کیے گئے تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹویٹر میں اپنے پیغام میں میری لینڈ میں ہونے والی مشاورت کے حوالے سے کہنا تھا کہ'کیمپ ڈیوڈ میں دو بڑے باصلاحیت جنرلز اور عسکری رہنماؤں کے ساتھ ایک اہم دن گزرا جہاں افغانستان سمیت کئی اہم فیصلے کیے گئے'۔

تاہم اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ ان فیصلوں کا اعلان کب کیا جائے گا اور وہ کس قدر موثر ہوں گے۔

رپورٹس کے مطابق امریکی صدر شروع میں افغانستان میں چند ہزار فوجیوں کے اضافے کے منصوبے پر غیرمطمئن تھے جبکہ مشیران پاکستان سمیت جنوبی ایشیا کے پورے خطے کے لیے ایک وسیع منصوبہ بندی پر کام کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ افغان جنگ میں طویل عرصے تک ایک لاکھ سےزیادہ فوجی تعینات کرنے کے بعد سابق صدر اوباما کی جانب سے بتدریج فوجیوں کی موجودگی میں کمی لانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

افغاستان میں اس وقت امریکا کے 8 ہزار 400 اور نیٹو کے 5 ہزار کے قریب سیکیورٹی فورسز کے اہلکار طالبان سمیت دیگر گروہوں سے لڑنے کے لیے افغان فورسز کی مدد کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ افغانستان میں رواں سال چند بڑے خونی واقعات پیش آئے ہیں جہاں دارالحکومت کابل میں تاریخ کا سب سے بڑا حملہ ہوا جہاں ڈیڑھ سو کےقریب افراد اپنی جاں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

افغانستان میں رواں سال یکم جنوری سے مئی تک 2 ہزار 500 افغان پولیس اور فوجی ہلاک ہوئے اور صورت حال اب بھی بدستور خراب ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں