پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے بانی ایم کیو ایم کو بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے تشبیہ دیتے ہوئے پھانسی دینے کا مطالبہ کردیا۔

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ سندھ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں اور غدارِ پاکستان کے ساتھ ایک جیسا سلوک کیا جائے۔

انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو اور بانی ایم کیوایم کو غداری وطن کے جرم میں پاکستان کے آئین و قانون کے مطابق ایک جیسی سزا دی جانی چاہیے۔

مزید پڑھیں: سندھ حکومت، آئی جی سندھ کے درمیان لفظی جنگ میں شدت

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو اور بانی ایم کیو ایم کا پاکستان میں ایک ہی کردار رہا ہے اور دونوں افراد ایک جیسی سزا کے مستحق ہیں۔

واضح رہے کہ 22 اگست 2016 کو کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتال کیمپ میں بیٹھے ایم کیو ایم کے کارکنوں سے خطاب کے دوران پارٹی کے بانی نے پاکستان مخالف نعرے لگوائے تھے اور اپنے خطاب میں پاکستان کو پوری دنیا کیلئے ناسور قرار دیا تھا۔

ایم کیو ایم کے قائد نے اسی تقریر کے آخر میں کارکنوں کو ٹی وی چینلز پر حملوں کی ہدایت کی جس پر کارکن مشتعل ہوگئے تھے اور انھوں نے ریڈ زون کے قریب ہنگامہ آرائی کی تھی، اس دوران کچھ کارکن نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے دفتر میں گھس گئے تھے اور وہاں نعرے بازی کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی جب کہ اس ہنگامہ آرائی کے دوران فائرنگ سے ایک شخص ہلاک بھی ہوا جبکہ کئی زخمی ہوئے تھے۔

اس تمام واقعے کے بعد سے بانی ایم کیو ایم کی تقاریر پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

خیال رہے کہ 3 مارچ 2016 کو حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے بھارتی جاسوس اور نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا۔

'را' ایجنٹ کی گرفتاری کے چند روز بعد اس کی ویڈیو بھی سامنے لائی گئی تھی، جس میں کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا تھا کہ اسے 2013 میں خفیہ ایجنسی 'را' میں شامل کیا گیا اور وہ اس وقت بھی ہندوستانی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے۔

کلبھوشن یادیو کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیموں کی متعدد کارروائیوں کے پیچھے 'را' کا ہاتھ ہے۔

بعد ازاں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل (ایف جی سی ایم) نے پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت کلبھوشن یادیو کا ٹرائل کیا اور پاکستان میں جاسوسی اور دہشت گردی پھیلانے کے الزام میں اسے سزائے موت سنائی گئی تھی۔

کراچی آپریشن

اس موقع پر صوبائی وزیر داخلہ نے شکوہ کیا کہ وفاقی حکومت کراچی آپریشن کے لیے صوبائی حکومت کو فنذر فراہم نہیں کر رہی۔

سہیل احمد سیال نے یہ بھی بتایا کہ کراچی آپریشن سے قبل یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ کراچی آپریشن کے آدھے اخراجات سندھ حکومت اور آدھے اخراجات وفاقی حکومت برداشت کرے گی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت اور سندھ حکومت کا وعدہ تھا کہ وہ کراچی میں امن و امان کی صورتحال کو بحال کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ’کراچی میں رینجرز آپریشن تو پنجاب میں کیوں نہیں‘

انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ سندھ حکومت اپنے محدود وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے کراچی آپریشن کو بھرپور طاقت کے ساتھ جاری رکھا اور اسے اسی طرح جاری رکھا جائے گا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نا اہلی کے بعد کی سیاسی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے کہا پیپلز پارٹی ہمیشہ جمہوریت کے ساتھ تھی اور ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ نواز شریف کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور ان کی جماعت کی مرکز اور صوبہ پنجاب میں حکومت ہے لیکن پھر بھی وہ کہتے ہیں کہ ان کے ساتھ زیادتی کی جارہی، وہ یہ بتائیں کہ ان کے ساتھ زیادتی کون کر رہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں