برطانیہ میں پاکستانی اداکارہ کو نسل پرستی کا سامنا؟

اپ ڈیٹ 26 اگست 2017
پاکستانی اداکارہ نادیہ جمیل —۔
پاکستانی اداکارہ نادیہ جمیل —۔

پاکستانی اداکارہ نادیہ جمیل نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا کہ انہیں اپنے برطانیہ کے دورے پر پہلی مرتبہ ایک ریسٹورنٹ میں نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا، جب انتظامیہ نے ان اور ان کے والد کو کھانا مہیاہ کرنے کی بجائے وہاں سے جانے کو کہہ دیا۔

اداکارہ نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ کے ذریعے بتایا کہ ’پہلی مرتبہ برطانیہ میں نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا، مین مارکیٹ اسکوائر کے علاقے میں واقع اطالوی ریسٹورنٹ میں وہاں کی انتظامیہ نے مجھے اور میرے ابا کو کھانا پیش کرنے سے انکار کیا اور ہمیں چلے جانے کو کہا، وجہ ابا کی داڑھی‘۔

تاہم ڈان پاسکل نامی اس اطالوی ریسٹورنٹ نے اپنی وضاحت کے لیے ٹویٹر پر ایک بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے نادیہ جمیل کی جانب سے لگائے الزام کو جھوٹا قرار دیا۔

مزید پڑھیں: نادیہ جمیل کا نیا ڈرامہ چائلڈ میرج پر مبنی

بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’ٹوئٹر پر کہی ہر بات پر یقین نہ کریں، نادیہ ہمارے اسٹاف پر چلاتی رہی جس کے بعد ہم نے انہیں وہاں سے جانے کو کہا، اس دن ہمارے پاس کم لوگ تھے جس کے باعث انہیں خود اپنا آرڈر دینے کو کہا گیا تھا، ہم 40 سالوں سے بغیر کسی نسل، رنگ، مذہب کو دیکھتے ہوئے لوگوں کے لیے کھانا پیش کررہے ہیں، ہم نے نادیہ کو کھانا کھانے سے منع نہیں کیا تھا، اب یہ کیس پولیس تک پہنچا دیا گیا ہے‘۔

تاہم نادیہ جمیل نے ریسٹورنٹ کی جانب سے جاری بیان کی تردید کرتے ہوئے دوبارہ الزام عائد کیا کہ ’آپ سب سے آرڈر لے رہے تھے لیکن میرے والد اور میرے ہاتھ سے مینو کارڈ چھین لیے، اور چلا کر ہمیں وہاں سے جانے کو کہا‘۔

انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ ’میرے والد 73 سالا کینسر اور ذیابطتیس کے مریض ہیں، آپ کو تھوڑی شرم کرنی چاہیے، کوئی تعجب نہیں کہ آپ کا ریسٹورنٹ خالی کیوں تھا‘۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس ریسٹورنٹ میں ان کے والد کی توہین اور تذلیل کی گئی۔

جبکہ سوشل میڈیا پر جہاں نادیہ جمیل کے مداح اس معاملے میں ان کا ساتھ دے رہے ہیں وہیں بہت سے ایسے صارفین بھی ہیں جو ان کی جانب سے لگائے الزام کو جھوٹا قرار دے رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں