1991 کی ’ٹرمینیٹر 2: ججمنٹ ڈے‘ کا تھری ڈی بھی باکمال

اپ ڈیٹ 28 اگست 2017
25 برس پہلے ریلیز ہونے والی فلم کا تھری ڈی 2017 میں سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کیا گیا —۔ پبلسٹی فوٹو
25 برس پہلے ریلیز ہونے والی فلم کا تھری ڈی 2017 میں سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کیا گیا —۔ پبلسٹی فوٹو

پاکستان سمیت دنیا بھر میں 1991 میں ریلیز ہونے والی فلم ’ٹرمینیٹر 2: ججمنٹ ڈے‘ (Terminator 2: Judgment Day) جیسی فلم کو آج تک فلم بین نہیں بھول سکے، بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ خود اس فلم کے فنکاروں کے دل میں بھی وہ یادیں نقش ہیں، چاہے وہ اس فلم کے ہدایت کار جیمز کیمرون ہوں یا اداکار آرنلڈ شوازنیگر، سب نے زندگی کے مختلف مواقع پر اس فلم کو یاد کیا اور اب تو اس فلم نے اپنی تخلیق کے 25 برس پورے کر لیے ہیں۔

رواں سال اس کا تھری ڈی ورژن متعارف کروایا گیا، جس کے ذریعے اس فلم کو ایک مرتبہ پھر 2017 میں، دنیا بھر کے سینماؤں میں نمائش کے لیے پیش کر دیا گیا۔

جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ ’ٹرمینیٹر 2: ججمنٹ ڈے‘ ایک امریکی سائنس فکشن فلم ہے، جس نے 90 کی دہائی میں، پوری دنیا میں مقبولیت حاصل کی۔ یہ فلم بنیادی طور پر 1984 میں بننے والی فلم ’’Terminator‘‘ کا سیکوئل تھی، مگر اس کے بعد اور پہلے والی فلموں کے مقابلے میں فلم بینوں کو ہمیشہ یہ سیکوئل یاد رہا اور سب سے زیادہ بات اسی پر کی گئی۔

اس فلم کے خیال پر سات گیم شو بھی متعارف کروائے گئے، ٹرمینٹر کے نام سے ہی ایک اور فلم 1990 میں بنائی گئی، مگرتمام تر تخلیقات میں سب سے زیادہ شہرت ’ٹرمینیٹر 2: دی ججمنٹ ڈے‘ کو ہی حاصل ہے۔

گزرتے وقت کے ساتھ جتنی ٹیکنالوجی ایڈوانس ہوتی چلی گئی، یہ فلم اس میں منتقل کی جاتی رہی، ان میں لیزر ڈسک، بلیورے، اسکائی نیٹ ایڈیشن، ایکسٹریم ڈی وی ڈی اور اب تھری ڈی شامل ہیں۔ مختلف صوتی تاثرات پر مبنی ٹیکنالوجی کو بھی فلم میں اَپ ڈیٹ کیا جاتا رہا ہے، اس لیے موجودہ شکل میں یہ فلم جدید ٹیکنالوجی کے تمام تقاضے پورے کرتی ہے، اس کو نئی فلم کی طرح سینماؤں کی زینت بنایا گیا ہے، تاکہ نئی نسل بھی اس فلم سے متعارف ہوسکے اور گزرے ہوئے دور کے فلم بین بھی اپنی یادوں کو زندہ کرسکیں۔ درحقیقت کلاسک ہونا اسی کو کہا جاتا ہے، ہردور میں مقبولیت اس فلم کے حصے میں آئی۔ یہ فلم اپنے بننے کے وقت بھی ایڈوانس تھی اور آج بھی یہ اکیسویں صدی کی ٹیکنالوجی کے ہم آہنگ فلم بینوں کو حیرت زدہ کرنے کے لیے اسکرین پر موجود ہے۔

’ٹرمینیٹر 2: ججمنٹ ڈے‘ کے فلم ساز، ہدایت کار اور شریک مصنف جیمز کیمرون ہیں، جن کے کریڈٹ پر ’ٹائی ٹینک‘ (Titanic) اور ’اواتار‘ (Avatar) جیسی فلمیں بھی ہیں۔ جیمز کیمرون باریک بینی سے کام کرنے والے اور اپنے وقت سے آگے دیکھنے والے ہنر مند فلم ساز ہیں، جنہوں نے اپنی فلموں سے اس بات کو ثابت بھی کر دیا کہ وہ کتنے بڑے تخلیق کار ہیں، یہ فلم ان کا وہ ماسٹر پیس ہے، جسے بین الاقوامی سینما میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ اداکاری میں آرنلڈ شوازنیگر کے علاوہ لنڈا ہملٹن، رابرٹ پیٹرک، ایڈورڈ فورلونگ کے علاوہ دیگر فنکار شامل تھے، ان میں سے جو نوجوان تھے، وہ اب عمر رسیدہ اور کم عمر بالغ ہوچکے ہیں، بالکل اسی طرح، جیسے فلم بین اس فلم کو دیکھتے دیکھتے ضعیف ہوئے اور کمسن نوجوانوں میں بدل گئے۔

فلم کا مرکزی خیال انسان اور مشین کی لڑائی پر مبنی ہے، مگر دکھایا گیا ہے کہ کس طرح انسان کی بنائی ہوئی مشینیں بے قابو ہو کر اسی پر حاوی ہو جاتی ہیں۔ مشینوں میں بھی خیر اور شر کے کرداروں کو دکھایا گیا ہے جبکہ کمزور اور طاقت ور کا نظریہ بھی پیش کیا گیا ہے۔

سائنسدانوں کی ذہانت اور انسانی تباہی کے تصور کے ساتھ ساتھ اس فلم میں انسانیت کو بچانے کی سعی کرنے والی ایک خاتون اور مستقبل میں مرکزی کردار بننے والے بچے کی جدوجہد دکھائی گئی ہے کہ وہ کس طرح ان مشینوں کا راستہ روکتے ہیں۔ 25 برس قبل شاید مشینی زندگی کے بارے میں، ہمارے جیسے معاشروں میں اتنا نہیں سوچا گیا ہوگا، مگر اب ہم دیکھ اور محسوس کر سکتے ہیں کہ کس طرح مشینیں ہماری زندگیوں پر حاوی ہو رہی ہیں اور اس سے ہم متاثر بھی ہورہے ہیں، بس فرق اتنا ہے کہ ہماری مشینوں کی شکلیں دوسری ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ وہ ہم پر حاوی ہیں۔

اس فلم کے ذریعے پہلی مرتبہ مشین فلموں کا موضوع بنی۔ کمپیوٹرز اور ویژول افیکٹس کا استعمال فلموں میں شروع ہوا۔ اس فلم کو چار آسکر ایوارڈز سے بھی نوازا گیا، اس کے علاوہ برٹش اکیڈمی فلم ایوارڈ سمیت یہ لاتعداد ایوارڈز کے لیے نامزد ہوئی اور بے شمار اعزازات اپنے نام بھی کیے۔ اس فلم کو امریکا میں فلمانے کے لیے ہدایت کار نے بیس سے زائد مقامات کا معائنہ کیا اور پھر چند ایک جگہوں پر فلم کی عکس بندی کا فیصلہ کیا۔ اس فلم میں ’جان کونر‘ جو اس وقت ایک بچہ تھا، اس اداکار کا نام ایڈورڈ فورلونگ ہے، اس کی تو زندگی کی کایا ہی پلٹ گئی، جب اس فلم کے لیے اس کا انتخاب ہوا تو اس کے ذہن میں کہیں نہیں تھا کہ وہ اداکار بنے گا اور اب وہ ایک کامیاب اداکار اور موسیقار ہیں۔

فلم کا پوسٹر —۔
فلم کا پوسٹر —۔

ویژول ایفکٹس کے شعبے میں بھی تقریباً 35 ماہرین نے اس فلم پر کام کیا۔ امریکا کے مختلف تھیم پارکس میں اس فلم کے حوالے سے چیزیں تخلیق کی گئی ہیں، بالخصوص ’یونیورسل اسٹوڈیو تھیم پارک، امریکا‘ میں اس فلم کے بارے میں تخلیق کی گئی تھیم دیکھنے کے قابل ہے، اس کے علاوہ امریکن فلم انسٹیٹیوٹ نے اس فلم کو 100 بہترین ایکشن اور سائنس فکشن میں ہمیشہ یاد رکھی جانے والی فلموں میں شامل کیا ہے۔

اسی طرح ایک اور جائزے میں دنیا کی 100 بہترین فلموں میں بھی اس کا شمار کیا گیا، جس میں اس فلم کا نمبر33 ہے۔ ایک اور فہرست کے مطابق دنیا کی 10 بہترین سائنس فکشن فلموں میں بھی یہ شامل ہے۔ یہ فلم اپنے وقت کی مہنگی ترین فلموں میں بھی شامل رہی ہے۔ اس فلم کے تناظر میں ہدایت کار اور اداکاروں نے، فلم کی تخلیق کے 25 برس مکمل ہونے پر اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا ہے۔

’ٹرمینیٹر 2: ججمنٹ ڈے‘ کا موجودہ تھری ڈی ایڈیشن شاندار ہے۔ یہ فلم چونکہ مشینوں پر انحصار کر رہی تھی، اس لیے تھری ڈی ٹیکنالوجی سے منظر مزید واضح اور چیزیں باریک بینی سے دکھائی دی ہیں، بہترین صوتی تاثرات، تدوین اور موسیقی نے بھی اس میں رنگ بھرے ہیں۔ اس فلم کو دیکھتے وقت بالکل اندازہ نہیں ہوتا کہ ہم کوئی 25 برس پرانی فلم دیکھ رہے ہیں، یہی اس فلم کے تھری ڈی ایڈیشن کا کمال ہے کہ اس میں ڈھل کر یہ فلم پھر سے فلم بینوں کے لیے ایک نئی فلم بن گئی ہے، جس کو دیکھتے ہوئے فلم بین لطف اٹھائیں گے۔


لکھاری سے ان کی ای میل [email protected] پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں