روہنگیا مسلمانوں کے ’قتل عام‘ کےخلاف ملک بھر میں مظاہرے

08 ستمبر 2017
کراچی میں میانمار مسلمانوں پر مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ  — فوٹو: اے ایف پی
کراچی میں میانمار مسلمانوں پر مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ — فوٹو: اے ایف پی

میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی مذمت کے لیے ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔

اسلام آباد میں جماعت اسلامی سمیت مختلف مذہبی جماعتوں نے احتجاجی ریلیاں نکالیں۔

نماز جمعہ کے بعد جماعت اسلامی سمیت مختلف مذہبی جماعتوں کی جانب سے آبپارہ چوک سے برما کے سفارتخانے تک ریلی نکالی گئی، مگر انتظامیہ نے مظاہرین کو ریڈ زون میں داخل ہونے سے روک دیا جس کے بعد مظاہرہ سرینا چوک پر ہی اختتام پذیر ہوگیا۔

ریلی کے دوران مظاہرین نے برما حکومت کے خلاف بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔

ریلی کے شرکا نے میانمار کے مسلمانوں پر ظلم کی شدید مذمت کی اور آنگ سان سوچی کے پوسٹرز کو نذر آتش بھی کیا۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق سمیت دیگر رہنماؤں نے پاکستان میں میانمار کے سفارتخانے کو فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) کی جانب سے بھی روہنگیا مسلمانوں کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور حکومت سے عالمی سطح پر آواز بلند کرنے اور میانمار سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 50 سال کی ناانصافی، روہنگیا مسلمان کہاں جائیں؟

روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے خلاف راولپنڈی میں بھی مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے احتجاج کیا۔

روہنگیا مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے لاہور میں بھی مظاہرے کیے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔

کراچی میں مظاہرے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی — فوٹو: اے ایف پی
کراچی میں مظاہرے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی — فوٹو: اے ایف پی

سرگودھا میں سیکڑوں افراد نے نماز جمعہ کے بعد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور میانمار میں مسلمانوں کی خونریزی کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف کراچی میں بھی سیاسی و مذہبی جماعتوں نے احتجاجی مظاہرے کیے۔

مظاہرین سے خطاب میں مقررین کا کہنا تھا کہ میانمار میں مسلمانوں پر مظالم رکوانے کے لیے اقوام متحدہ کردار ادا کرے۔

مزید پڑھیں: میانمار: ایک ہفتے میں ہلاک روہنگیا افراد کی تعداد 400 سے زائد

پشاور میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا، جس میں حکومت سے روہنگیا مسلمانوں کا مسئلہ سفارتی طریقے سے حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

گلگت بلتستان میں علماء اور معاشرے کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے میانمار میں مسلمانوں پر سیکیورٹی فورسز کے مظالم کی شدید مذمت کی۔

دیامر میں مدنی مسجد سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جو بڑے بازار سے گزرنے کے بعد صدیق اکبر چوک میں ایک اجتماع میں تبدیل ہوگئی۔ تنگیر میں بھی احتجاجی ریلی کا اہتمام کیا گیا جبکہ استور میں بھی احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں