کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین علاج کے لیے کراچی ائیرپورٹ سے لندن کیلئے روانہ ہوگئے۔

ڈاکٹر عاصم حسین کے قریبی ذرائع کے مطابق سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ایک ماہ کے علاج کے لیے لندن روانہ ہورہے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری وقار مہدی نے تصدیق کی کہ عدالت کی اجازت کے بعد ڈاکٹر عاصم حسین علاج کے لیے لندن روانہ ہوئے اور وہ آئندہ 20 سے 25 روز میں علاج کے بعد وطن واپس آجائیں گے۔

خیال رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے 15 اپریل 2017 ڈاکٹر عاصم حسین کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت اور سپریم کورٹ نے 29 اگست 2017 کو حکومت کو ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی ہدایت کی تھی۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین نے رواں برس 19 جون میں ای سی ایل سے اپنا نام نکالنے سے متعلق درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو کئی امراض لاحق ہیں اور اگر ان کا علاج نہ ہوا تو انہیں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹر عاصم حسین 19 ماہ بعد رہا

اس سے قبل رواں سال 10 جون کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے ڈاکٹر عاصم حسین کی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں پی پی پی کے رہنما اور ان کی اہلیہ کو فریق بنایا گیا تھا۔

نیب کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ڈاکٹر عاصم حسین طبی بنیادوں پر ضمانت کے حقدار نہیں۔

یاد رہے کہ رواں برس 29 مارچ کو سندھ ہائیکورٹ نے طبی بنیادوں پر ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف 479 ارب روپے کی کرپشن کے 2 مقدمات میں 25، 25 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچلکوں کے عوض ان کی ضمانت منظور کی تھی۔

نیب کی درخواست میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی کہ 'سندھ ہائی کورٹ ڈاکٹر عاصم حسین پر عائد الزامات کی سنگینی کو مد نظر نہیں رکھ سکی لہذا سپریم کورٹ انصاف کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ڈاکٹر عاصم حسین کی ضمانت کو منسوخ کرے'

ڈاکٹر عاصم حسین کیس—کب کیا ہوا

ڈاکٹر عاصم حسین کو 26 اگست 2015 کو اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سندھ کے ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔

27 اگست کو رینجرز نے انہیں دہشت گردوں کے علاج کے الزام میں کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے 90 روز کا ریمانڈ حاصل کیا تھا۔

بعد ازاں 29 اگست کو رینجرز نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم حسین کی میڈیکل رپورٹ پیش کی تھی جس میں ان کو صحت مند قرار دیا گیا تھا۔

ریمانڈ کے دوران ڈاکٹر عاصم حسین کی جانب سے سپریم کورٹ میں بھی بیماری کے باعث جیل سے ہسپتال منتقل کرنے کی درخواست دائر کی گئی، تاہم ڈاکٹرز کی رپورٹ میں انھیں صحت مند قرار دیئے جانے کے باعث عدالت نے ان کی یہ درخواست مسترد کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ’میرے ساتھ جو ہوا وہ قانون کے غلط استعمال کی ایک مثال ہے‘

بعدازاں ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف کرپشن، دہشت گردوں کی مالی معاونت اور ان کے علاج کے الزامات پر کراچی کے نارتھ ناظم آباد تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں انسداد دہشت گردی دفعات بھی شامل کیں گئی تھیں۔

رینجرز کا ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد نیب نے کرپشن کے مختلف الزامات کے تحت ڈاکٹر عاصم حسین کو حراست میں لیا تھا اور ان کے خلاف اربوں روپے کرپشن کے 2 ریفرنسز بھی دائر کیے گئے۔

رواں برس 29 مارچ کو سندھ ہائیکورٹ نے طبی بنیادوں پر ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف 479 ارب روپے کی کرپشن کے 2 مقدمات میں 25، 25 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی تھی۔

بعدازاں 31 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عاصم حسین کی رہائی کے احکامات جاری کیے تھے، جس کے بعد انھیں 19 ماہ بعد رہا کردیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عاصم حسین کا نام ای سی ایل سے خارج کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں