کراچی: سندھ بلنڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) نے ائیرپورٹ سیکیورٹی فورس (اے ایس ایف) کو ان کے تعمیراتی منصوبے سے متعلق غیر قانونی تعمیرات سے بعض رہنے اور قوائد و ضوابط پر عمل درآمد کی تجویز دے دی جبکہ اے ایس ایف نے زور دیا ہے کہ وہ وفاق کے ماتحت ادارہ ہے اور اس پر ایس بی سی اے کے قوائد و ضوابط کا اطلاق نہیں ہوتا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایس بی سی اے اور اے ایف ایس کے درمیان لفظی جنگ آغاز اس وقت ہوا جب ایس بی سی اے نے فورس کو بھیجے گئے ایک مراسلے میں ان کے ہاؤسنگ منصوبے کی تعمیرات اور بکنگ کو بند کرنے، بلڈنگ پلان کی منظوری حاصل کرنے اور قوائد و ضوابط پر عمل درآمد کی ہدایت کی تھی۔

تاہم اس کے جواب میں اے ایف ایس نے زور دیا کہ ان کا منصوبہ ایس بی سی اے کے قوائد و ضوابط کے زیر انتظام نہیں آتا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کا آغاز جولائی میں ہوا تھا جب ایس بی سی اے نے اے ایس ایف فاؤنڈیشن کو ان کے نارتھ کراچی میں فور کے چورنگی کے قریب جاری اے ایس ایف عربیہ منصوبے کی غیر قانونی فروخت اور بکنگ سے متعلق ایک مراسلہ لکھا تھا۔

اس مراسلے میں ایس بی سی اے نے نشاندہی کی تھی کہ اے ایس ایف کا منصوبہ سندھ بلڈنگ کنٹرول آرڈیننس 1979 میں بیان کیے گئے قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی ہے اور اس کے مطابق مذکورہ منصوبے کو مجاز اتھارٹی کی اجازت کے بغیر جاری نہیں رکھا جاسکتا اور اس لیے یہ منصوبہ اور اس کی فروخت غیر قانونی ہے۔

ایس بی سی اے کے مراسلے میں کہا گیا تھا کہ ’آپ کو ہدایت دی جاتی ہے کہ فوری طور پر غیر قانونی تعمیرات، بکنگ اور تشہیر کو روکا جائے اور اس مراسلے کا جواب تین روز میں دیا جائے کہ آپ کے بکنگ ہیڈ آفس کو سیل کرنے اور اس حوالے سے اخبارات میں خبر شائع کروانے کا اقدام کیوں نہ اٹھایا جائے‘۔

ایس بی سی اے کے مذکورہ مراسلے کے جواب میں اے ایس ایف کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل برگیڈئیر عمران الحق نے اگست میں ایک مراسلہ بھجوایا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ ان کی فورس فیڈرل سیکیورٹی باڈی ہے اور یہ فورس پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت کام کررہی ہے اور اے ایس ایف فاؤنڈیشن کا مذکورہ منصوبہ پاکستان حکومت کی اجازت اور کابینہ سیکریٹریٹ کے جاری نوٹیفکیشن SRO 15KE/2014 اسلام آباد بتاریخ 17 اپریل 2014 کے مطابق ہے اس لیے یہ قانونی طور پر ایس بی سی اے کے زیر انتظام نہیں آتا۔

اے ایس ایف کے جواب میں کہا گیا کہ ’آپ کا نوٹس فیڈرل فورس کے لیے افسوس ناک اور غیر واضح ہے، آپ کو اس قسم کا نوٹس جاری کرنے سے قبل ہم سے رابطہ کرنا چاہیے تھا‘۔

مراسلے میں مزید کہا گیا کہ ’آپ کو فوری طور پر اس قسم کی تشہیر کو روکنا چاہیے جو اے ایس ایف ہاؤسنگ منصوبے کی ساکھ کے لیے خطرناک ہو‘۔


یہ رپورٹ 10 ستمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (2) بند ہیں

KHAN Sep 11, 2017 12:16am
انتہائی خطرناک خبر
KHAN Sep 11, 2017 07:42pm
خطرناک خبر اس لیے کہ یہ معاملات ڈی ایچ اے تک پہنچ سکتے ہیں۔ خیرخواہ