روس کے متعدد شہروں میں بم دھماکوں کے مبینہ خطرے کے باعث کئی مقامات کو ہزاروں افراد سے خالی کرالیا گیا۔

روسی ٹیلی وژن چینل ’آر ٹی‘ کی رپورٹ کے مطابق بم دھماکوں کے مبینہ خطرے کے بعد دارالحکومت ماسکو کے شاپنگ سینٹرز، ریلوے اسٹیشنز اور یونیورسٹیوں سے 10 ہزار سے زائد افراد کو نکال لیا گیا۔

روس کے ایمرجنسی سروسز کے ذرائع نے سرکاری نیوز ایجنسی ’طاس‘ کو بتایا کہ ’اب تک 20 مقامات کو 10 ہزار سے زائد افراد سے خالی کرالیا گیا ہے، تاہم ان کی حتمی تعداد کی ابھی تصدیق نہیں کی جاسکتی۔‘

ذرائع نے کہا کہ ’بظاہر یہ ٹیلی فون کے ذریعے دہشت گردی کا واقعہ معلوم ہوتا ہے، تاہم ہمیں ملنے والے پیغامات کی معتبریت کی جانچ کرنی ہوگی۔‘

ایمرجنسی سروسز کا کہنا تھا کہ خصوصی یونٹس اور سراغ رساں کتوں کے ہمراہ افسران خالی کرائی گئے مقامات کی تلاشی لے رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بم دھماکوں کے خطرے کے باعث خالی کرائے گئے مقامات میں شہر کے تین سب سے بڑے ریلوے اسٹیشنز، ایک درجن سے زائد شاپنگ سینٹرز اور کم از کم ایک یونیورسٹی شامل ہے۔

تاہم طاس کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پولیس کے آپریشن کے باوجود ریلوے کا شیڈول متاثر نہیں ہوا۔

واضح رہے کہ روسی حکام کو گزشتہ ایک ہفتے سے متعدد مقامات پر بم دھماکوں کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں۔

سیکیورٹی سروسز نے ’آر آئی اے‘ نیوز ایجنسی کو بتایا کہ گزشتہ روز روس کے 22 شہروں میں عوامی مقامات کو 45 ہزار سے زائد افراد سے خالی کرایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بم دھماکوں کی دھمکیوں کی زیادہ تر کالز یوکرین سے موصول ہوئیں۔

واضح رہے کہ روسی قوانین کے مطابق دہشت گردی کی غلط اطلاع دینے والے کو 5 سال تک جیل کی سزا دی جاسکتی ہے۔

روسی پولیس نے بم دھماکوں کی حالیہ دھمکیوں کے بعد کئی زاویوں سے اس کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

تاہم امکانات ظاہر کیے جارہے ہیں کہ جھوٹی اطلاع دینے والے پہلے سے ریکارڈ شدہ پیغامات، آٹومیٹک ڈائلنگ سسٹم استعمال کر رہے ہیں اور اصل موجودگی کا مقاما چھپانے سے ملزمان کی شناخت میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں