آپ کا فون ان تمام سرگرمیوں کا منظم ریکارڈ اپنے اندر جمع کرتا ہے جو آپ دن بھر کرتے ہیں اور آپ کو ہوسکتا ہے کہ اس کا علم بھی نہ ہو۔

آپ اینڈرائیڈ فون استعمال کرتے ہوں یا آئی او ایس، یہ ڈیوائسز دیکھتی رہتی ہیں کہ ان کے مالکان کس وقت کہاں گئے اور وہ ان تمام سرگرمیوں اور تفصیلات کا ریکارڈ جمع رکھتی ہیں۔

مزید پڑھیں : 11 فیصد پاکستانی اسمارٹ فونز کے صارف

اس سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ کچھ کمپنیاں آپ کی زندگی کے بارے میں کیا کچھ اسٹور کرکے بیٹھی ہوئی ہیں۔

ہوسکتا ہے کہ نیچے درج معلومات آپ کے رونگھٹے کھڑے کردے۔

ہر وہ جگہ جہاں آپ جاتے ہیں

اسمارٹ فون میں لوکیشن ٹریکنگ کوئی نئی چیز نہیں، مگر آئی فونز میں خودکار طور پر صارفین کے ہر جگہ جانے کا ڈیٹا اکھٹا کیا جاتا ہے، جیسے وہ کہاں گیا اور کتنا وقت وہاں گزارا وغیرہ، فریکونٹ لوکیشن ایپل کا خودکار فیچر ہے جو اس طرح معلومات اکھٹی کرتا ہے اور کمپنی کے مطابق اس سے ڈیوائس کو یہ جاننے میں مدد ملتی ہے کہ کونسا مقام صارف کے لیے اہمیت رکھتا ہے جبکہ اسے مختلف افعال بہتر بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے آپ آئی فون سیٹنگ میں پرائیویسی ٹیب میں جاکر لوکیشن سروسز اور پھر سسٹم سروسز میں جاکر دیکھ اور ٹرن آف کرسکتے ہیں۔ یہی کام اینڈرائیڈ فون میں گوگل میپ کرتا ہے تاہم وہ صارف کی اپنی مرضی ہے کہ لوکیشن ٹریکر اوپن کرتا ہے یا نہیں، جبکہ آپ اس ڈیٹا کو گوگل اکاﺅنٹ میں جاکر لوکیشن ہسٹری کو سوئچ آف کرکے ڈیلیٹ بھی کرسکتے ہیں۔

ہر فوٹو جو آپ نے لی، چاہے ڈیلیٹ ہی کردی ہو

فون سے کسی فوٹو کو ڈیلیٹ کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ہمیشہ کے لیے ختم ہوگئی، درحقیقت اسمارٹ فونز ان تصاویر کا ریکارڈ رکھتے ہیں، ان میں وہ تصاویر بھی ہوسکتی ہیں جو آپ کو کسی اور شخص نے بھیجی ہو اور آپ نے اوپن تک نہ کی ہو۔ ماہرین کے مطابق امیج ڈیٹا فوری طور پر cache مٰں چلاجاتا ہے اور اسے حاصل کیا جاسکتا ہے چاہے تصویر کو ڈیلیٹ ہی کیوں نہ کردیا جائے۔ فون کی میموری جتنی بڑی ہوگی اس میں اس طرح کے ڈیٹا کے لیے جگہ بھی اتنی ہی بڑی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں : اسمارٹ فونز کی روشنی ہمیں کیسے متاثر کرتی ہے؟

آپ کی آواز

وائس اسسٹنٹ جیسے آئی فون کا سری اور گوگل اسسٹنٹ اسمارٹ فونز کے کافی منفرد فیچرز ہیں، یہ تو 2015 میں ہی معلوم ہوگیا تھا کہ گوگل ہر طرح کی وائس ریکارڈ اپنے پاس اسٹور کرتا ہے جو لوگ وائس کنٹرول فیچرز استعمال کرتے ہوئے ریکارڈ کرتے ہیں۔ اینڈرائیڈ صارفین تو یہ سب کچھ گوگل وائس اینڈ آڈیو ایکٹیویٹی پیج پر جاکر سن بھی سکتے ہیں جبکہ اسے ٹرن آف بھی کیا جاسکتا ہے، مگر پھر بھی فون آپ کی آواز ریکارڈ کرنا بند نہیں کرتا، مگر پھر یہ ریکارڈ گمنام حیثیت سے لاگ ہوتی ہیں اور آپ کے اکاﺅنٹ سے براہ راست منسلک نہیں ہوتیں۔

فنگر پرنٹ

فنگر پرنٹ اسکینر اب اسمارٹ فونز کا لازمی حصہ بنتا جارہا ہے۔ ایپل کے مطابق آئی فون میں فنگر پرنٹ کی اصل تصویر کو اسٹور نہیں کیا جاتا بلکہ مختلف تیکنیکی چیزوں پر انحصار کیا جاتا ہے۔ یعنی کمپنی کے پاس لوگوں کے فنگرپرنٹس کا گلوبل ڈیٹا بیس نہیں، مگر دیگر کمپنیاں اس حوالے سے تنازعات کی زد میں رہتی ہیں اور انہیں کہا جاتا ہے کہ وہ صارفین کے فنگرپرنتس ڈیٹا کے تحفظ کے یے اقدامات کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں