بیجنگ نے پاک – چین آزاد تجارتی معاہدے (ایف ٹی اے) کے تحت اسلام آباد کے اہم خدشات کو دور کرنے اور پاکستانی برآمدات کو ملک کی اہم منڈیوں تک رسائی پر رضا مندی ظاہر کردی۔

پاکستان نے گذشہ ماہ مذاکرات میں پاک – چین ایف ٹی اے کے تحت پاکستانی اشیاء کی برآمدات کو چین کی اہم منڈیوں تک رسائی نہ ملنے کی شکایت کرتے ہوئے چین سے مطالبہ کیا تھا کہ پاکستانی اشیاء کو چین کی اہم منڈیوں تک رسائی دی جائے۔

چین اور پاکستان کے درمیان ایف ٹی اے کے تحت معاہدے کے پچھلے تمام ادوار کے دوران اس معاملے میں پاکستان کے خدشات پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا تاہم چین کے دار الحکومت بیجنگ میں 14 اور 15 ستمبر کو ہونے والے مذاکرات کے دوران ایک زبر دست پیش رفت ہوئی جس کے مطابق چین نے پاکستان کے تمام خدشات دور کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔

مزید پڑھیں: ‘چین سی پیک کو بھارت سے تجارت کیلئے استعمال کرسکتا ہے‘

پاکستانی وزارتِ تجارت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق پاکستان اور چین کے وفود کے اس اجلاس کی صدارت مشترکہ طور پر پاکستان کے سیکریٹری تجارت محمد یونس ڈھاگا اور چینی نائب وزیرِ تجارت وانگ شوین نے کی۔

گذشتہ 7 مذاکرات کے ان ادوار کے دوران پاکستان نے اپنی ترجیحات کو بحال کرنے کی درخواست کی تھی جو چین کے دیگر ممالک کے ساتھ ہونے والے تجارتی معاہدوں سے کم ہو رہی تھیں۔

سیکریٹری تجارت نے اس موقع پر کہا کہ پاکستانی برآمدات کی ترجیحات میں 79 فیصد کمی واقع ہوگئی تھی اور پاکستان نے ایف ٹی اے کے پہلے مرحلے میں پاکستانی اشیاء کو بامعنی طور پر چینی منڈیوں تک رسائی حاصل نہ ہونے پر چینی حکام کو آگاہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: چین کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ 6 ارب ڈالر سے متجاوز

اس معاملے پر اتفاق رائے نہ ہونے کے باوجود پاکستانی حکام نے چینی حکام کے سامنے مذاکرات کے تمام ادوار میں یہ معاملہ اٹھایا تھا۔

پاکستان نے 70 اعلیٰ ترجیحی مصنوعات کی برآمدات کے حوالے سے مرتب کی گئی فہرست پیش کی جبکہ چینی حکام نے پاکستانی فہرست کو زیرِ غور لانے پر رضا مندی ظاہر کردی۔

واضح رہے کہ اس ٹیرف لائن میں پاکستان کی 80 فیصد مصنوعات چین برآمد کی جاتی ہیں۔


یہ خبر 16 ستمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں