کراچی: پولیس نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن صوبائی اسمبلی طارق مسعود آرائیں اور 12 سے زائد مسلح گارڈز کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج کرلیا۔

طارق مسعود کے مسلح گارڈز نے کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل شاہد بیگ مرزا کے اہلخانہ کی حفاظت پر مامور سیکیورٹی اسکواڈ کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

رکن صوبائی اسمبلی اور ان کے گارڈز کے خلاف ایف آئی آر آرمی حوالدار فہیم اللہ جان کی شکایت پر درخشاں تھانے میں درج کی گئی۔

ایف آئی آر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شکایت کنندہ اور ان کے ساتھی اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے تھے جب ایک کار میں موجود چار افراد نے کور کمانڈر کراچی کے اہلخانہ کے وی آئی پی پروٹوکول میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی جس پر انہیں رکنے اور گاڑی کی تلاشی دینے کی ہدایت کی گئی۔

ایف آئی آر میں مزید دعویٰ کیا گیا کہ پروٹوکول میں رکاوٹ ڈالنے والی گاڑی کو صبا ایونیو کے قریب روکا گیا اور اس میں موجود چار افراد کو شناختی کارڈ دکھانے کا کہا گیا، جس میں وہ ناکام رہے۔

شکایت کنندہ نے الزام لگایا کہ اسی دوران دو لڑکوں نے، جن کی بعد ازاں شناخت مون اور اسد کے ناموں سے ہوئی، طارق نامی شخص سے موبائل کے ذریعے رابطہ کیا جنہوں نے فوری طور پر دو گاڑیاں بھیجیں جن میں 15 سے 18 مسلح افراد موجود تھے۔

لینڈ کروزر گاڑی میں مسلح افراد کے ساتھ آنے والے ایک شخص نے، جس کی بعد ازاں منظور کے نام سے شناخت ہوئی، سیکیورٹی اسکواڈ کو پہلے دھمکی دی اور پھر انہیں مارا پیٹا۔

ایف آئی آر کے مطابق منظور کے ساتھی جہانگیر اور دیگر نے سپاہی عارف، علی جان اور شکایت کنندہ پر تشدد کیا۔

حوالدار فہیم اللہ جان نے الزام عائد کیا کہ مون اور اسد نے بھی سیکیورٹی اسکواڈ پر تشدد کیا اور دو سرکاری ایس ایم جیز اور دو میگزین چھین لیے۔

انہوں نے کہا کہ تشدد سے وہ اور سیکیورٹی اسکواڈ کے دو دیگر ارکان زخمی ہوئے اور ان کا جناح ہسپتال میں علاج کیا گیا جہاں ان کی میڈیکو لیگل جانچ بھی کی گئی۔

شکایت کنندہ نے دعویٰ کیا کہ انہیں شہید بینظیر آباد سے منتخب ہونے والے رکن صوبائی اسمبلی طارق مسعود آرائیں کی ایما پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

سید شاھد Sep 20, 2017 11:04pm
جی میری رائے نہیں بلکہ حکومت اور مالیاتی اداروں سے گذارش ھےکہ جس طرح سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے ملازمین کی تنخواھوں اور پنشن میں اضافہ کیا جاتا ھے -تو کیا اولڈ ایج بینیفٹE.O.B.I کے ملازمین کی پینشن مین کوئی اضافہ نہیں کیا جاتا-کیا یہ گورنمنٹ کا ادارہ نہیں ھے-اس ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین بھی بہت کرپٹ ھیں-جو اس سے متعلقہ پنشنرز سے جگا ٹیکس مانگتے ہیں-جو انکو رشوت دے دے انکی تو پنشن فوری طور پر لگا دی جاتی ھے اور جو نہ دے وہ سالوں بھٹکتے رہتے ہیں- ان لوگوں کو انصاف فراہم کیا جائے-انکی پینشن میں آج تک کوئی اضافہ نہ ھوا ھے وہی 5200 روپے ہی ملتے ہیں وہ بھی اللہ بھلا کرے یوسف رضا گیلانی صاحب کا انھوں نے 3000 سے بڑھا کر 6000 کی تھی لیکن 5200 سے ہی ادا کی جاتی ھے-800 اس میں سے بھی کھا جاتے ہیں-تمام ملازمین کی طرح ان ملازمین کو بھی انکا حق دیا جائے- اور فوری ایکشن لیتے ھوئے-انکی پینشن میں بھی اضافہ کیا جائے- سید شاھد