اسلام آباد: سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس دوبارہ کھولنے سے متعلق نیب کی اپیل ابتدائی سماعت کے لیے منظور کرلی۔

خیال رہے کہ نیب کی جانب سے حدیبیہ پیپر ملز کیس دوبارہ کھولنے کے لیے سپریم کورٹ میں ایک اپیل دائر کی گئی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ انصاف کے تقاضوں کے پیش نظر ہائیکورٹ کا گیارہ مارچ 2014 کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ شہباز شریف، ان کے مرحوم بھائی عباس شریف اور خاندان کے دیگر افراد کو فریق بناتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ غیر قانونی اور اختیارات سے تجاوز ہے۔

ان کے علاوہ نیب نے وفاق اور راولپنڈی احتساب عدالت کو بھی سپریم کورٹ میں دائر اپیل میں فریق بنایا ہے۔

مزید پڑھیں: جے آئی ٹی کو حدیبیہ ملز کیس کا ریکارڈ مل گیا

حدیبیہ پیپر ملز کیس سے متعلق عدالت عظمیٰ میں دائر اپیل میں نیب نے استدعا کی کہ ریفری جج ہائیکورٹ کے احکامات کو کالعدم قرار دینے کا اختیار نہیں رکھتا تھا۔

سپریم کورٹ کے حکم پر تشکیل دی گئی جے آئی ٹی نے پاناما پیپرز میں مزید تحقیقات کیں اور جے آئی ٹی تحقیقات سے حدیبیہ کیس سے متعلق مزید مواد سامنے آیا۔

نیب کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے جمع کیے گئے مواد کے بعد حدیبیہ کیس کی از سر نو تحقیقات کی ضرورت ہے جبکہ جے آئی ٹی کی جانب سے نیا مواد سامنے لانے کے بعد نیب اپنی قانونی ذمہ داریوں سے بری الزمہ نہیں ہو سکتا۔

نیب کا مزید کہنا تھا کہ انصاف کے تقاضوں کے پیش نظر ہائیکورٹ کا گیارہ مارچ 2014 کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

جس کے بعد سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس دوبارہ کھولنے کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے نیب اپیل کو 3258 نمبر الاٹ کر دیا۔

بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے نیب اپیل مزید احکامات کے لیے فکسیشن برانچ کو بھجوا دی۔

تبصرے (0) بند ہیں