لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے کہا ہے کہ بورڈ کے پاس اپنے کرکٹرز کے خلاف ایکشن لینے کا اختیار تو ہے لیکن کسی بکی کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں پی سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر آج قومی کرکٹر خالد لطیف کو پانچ سال پابندی کی سزا سنائی ہے۔

خالد لطیف کیس کے فیصلہ کے بعد نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی سی بی کے قانونی مشیر نے کہا کہ پی سی بی بکیز کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتا کیونکہ بکیز کیخلاف الزامات کو ثابت کرنے یا کارروائی کرنے کا اختیار قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس ہے اور بورڈ صرف اپنے سینٹرل کنٹریکٹ کے حامل کھلاڑیوں کے خلاف کارروائی کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کرکٹر خالد لطیف کے خلاف الزامات کی چھ کی چھ شقیں ثابت ہوگئی ہیں اور پی سی بی کے اینٹی کرپشن ٹریبونل نے انہیں پانچ سال کی پابندی اور دس لاکھ روپے کی سزا سنائی ہے۔

انہوں نے کہاکہ کسی ملزم کے خلاف تمام الزامات ثابت ہوں تو اسے کم از کم سزا نہیں دی جانی چاہیے تاہم اس کا جواب ٹریبونل ہی دے سکتا ہے لیکن خالد لطیف کو کم سزا دینے کے بارے میں پی سی بی، ٹریبونل کا تفصیلی فیصلہ آنے پراپنا لائحہ عمل طے کرے گا۔

انہوں نے کہاکہ خالد لطیف کیخلاف کیس پی سی بی نے جیت لیا ہے لیکن اسے جیت کی خوشی نہیں کیونکہ ایک پاکستانی کرکٹر نے اپنے طرز عمل کی وجہ سے اپنے کیریئر کو داغدار کیا ہے۔

بورڈ کے قانونی مشیر نے کہاکہ خالد لطیف اس فیصلے کو چیلنج کرنے یا کسی بھی عدالت میں جانے کا قانونی حق رکھتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں