اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے جنیوا میں مزید پاکستان مخالف بینرز لگنے کے معاملے پر سخت احتجاج کرتے ہوئے سینیٹ کے 'پاک ۔ سوئٹزرلینڈ دوستی گروپ' کو احتجاجاً معطل کر دیا۔

سینیٹ اجلاس کے دوران رضا ربانی نے جنیوا میں مزید پاکستان مخالف بینرز لگنے کے معاملے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر قانون زاہد حامد سے استفسار کیا کہ وزارت خارجہ کی جانب سے سفیر کو طلب کر کے احتجاج رکارڈ کرانے کے باوجود مزید پاکستان مخالف بینرز لگنے کی اطلاعات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سوئس حکومت کی جانب سے اب تک اس حوالے سے کوئی جواب تک نہیں آیا، اس لیے دوستی گروپ کو سوئٹزرلینڈ کے کنوینر سے رابطہ کر کے معطل کرنے پر اتفاق ہوا ہے، ایوان اجازت دے تو گروپ کو معطل کردیا جائے۔

سینیٹ نے تمام ارکان نے بھی سوئس حکومت کی خاموشی اور بینرز لگنے کے معاملے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اس معاملے پر کیوں خاموش ہے، جبکہ سوئٹزرلینڈ میں پاکستان کا سفارتخانہ کیا کر رہا ہے۔

ارکان سینیٹ نے سوئٹزرلینڈ کے سفیر کو بھی ملک سے نکالنے کا مطالبہ کیا۔

رضا ربانی نے پاک ۔ سوئٹزرلینڈ دوستی گروپ معطل کر دیا اور کہا کہ یہ گروپ ایوان کے آئندہ فیصلے تک معطل رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے منشور اور ڈکلیئریشن کے مطابق کوئی ملک اپنی سرزمین دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا، نہ ہی کوئی ملک کسی دوسرے ملک کے داخلی اور خارجی معاملات میں مداخلت کرے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی چیئرمین سینیٹ نے جنیوا میں پاکستان مخالف پوسٹرز اور بینرز آویزاں کرنے کے معاملے پر برہمی کا اظپار کرتے ہوئے سوئٹزرلینڈ کے سفیر کو ملک بدر کرنے کی تجویز دی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ سوئٹزرلینڈ اپنے ملک سے بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی ایکسپورٹ کر رہا ہے، جبکہ ہمیں کہا جاتا ہے کہ ہم اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گوری چمڑی والے ہیں تو ایشیا میں دہشت گردی پھیلائیں گے؟ دفتر خارجہ اس معاملے پر سخت اقدامات اٹھائے اور سوئس سفیر کو ملک چھوڑنے کا کہے کیونکہ یہ بات ناقابل قبول ہے۔

بلوچستان اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور

بعد ازاں بلوچستان اسمبلی میں جنیوا میں پاکستان مخالف بینرز کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

مذمتی قرارداد صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی کی جانب سے پیش کی گئی۔

بلوچستان اسمبلی کی اسپیکر راحیلہ حمید خان درانی کا کہنا تھا کہ ’کسی بھی ملک کو پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کا حق نہیں ہے۔‘

اراکین اسمبلی نے ان پوسٹرز کو بلوچستان کے عوام کے خلاف سازش قرار دیا۔

انہوں نے سوئس حکومت کی جانب سے اس حوالے سے کوئی کارروائی نہ کیے جانے کو ’مجرمانہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس اشتہاری مہم کے ذریعے پاکستان کی خود مختاری و سالمیت پر منظم طریقے سے حملہ کیا گیا۔

اراکین کی جانب سے بین الاقوامی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ پاکستان کے خلاف اس سازش کو ختم کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

تبصرے (0) بند ہیں