چین میں تیز ترین ٹرین سروس کا آغاز

21 ستمبر 2017
— اے پی فائل فوٹو
— اے پی فائل فوٹو

چین میں دنیا کی تیز ترین بلٹ ٹرین سروس کا باضابطہ آغاز ہوگیا ہے۔

ہوسکتا ہے کہ یقین کرنا مشکل ہو مگر 21 ستمبر سے چین میں ایسی ٹرینیں ٹریک پر دوڑنے لگی ہیں 350 کلو میٹر فی گھنٹہ (217 میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے دوڑ سکیں گی۔

جیسا آپ کو علم ہوگا کہ کراچی اور لاہور کے درمیان فاصلہ 790 میل سے کچھ زیادہ ہے اور یہ تیز ترین چینی بلٹ ٹرین اتنا فاصلہ ساڑھے 4 میں طے کرسکے گی۔

مزید پڑھیں : آواز کی رفتار سے سفر کرنے والی ٹرین

چین میں اس ٹرین سروس کا آغاز شنگھائی اور بیجنگ کے درمیان کیا گیا ہے اور یہ 1318 کلو میٹر کا فاصلہ 4 گھنٹے 28 منٹ طے کریں گی۔

فیوشنگ نامی ٹرین کو سب سے پہلے جون میں متعارف کرایا گیا تھا اور چینی خبررساں ادارے کے مطابق ویسے تو یہ ٹرینیں 350 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کریں گی، تاہم یہ اس سے بھی تیز بھی چل سکتی ہیں اور اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار 400 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔

اس سے قبل چین میں 350 کلو میٹر فی گھنٹہ والی ٹرین چل چکی ہے تاہم 2011 میں دو ٹرینوں کے درمیان ٹکراﺅ سے 40 افراد کی ہلاکت کے بعد ان کا استعمال ختم کردیا گیا تھا۔

تاہم اب نئی ٹرین میں مسافروں کے تحفظ کے لیے ڈھائی ہزار سے زائد سنسرز نصب کیے گئے ہیں جو کہ تمام بوگیوں سے منسلک ہیں اور مختلف مسائل جیسے اے سی بند ہوجانا یا دیگر، پر خودکار طور پر الارم بجا کر ٹرین کو روک دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : چین میں دنیا کی تیز ترین ٹرین کی تیاری

جیسا بتایا جاچکا ہے کہ ان ٹرینوں کو جون میں متعارف کرایا گیا تھا جس کے بعد چار سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلانے کے کامیاب تجربات بھی کیے گئے۔

واضح رہے کہ چین میں اب تک تیز ترین ٹرینوں کے لیے 20 ہزار کلومیٹر سے زائد ٹریک بچھایا جاچکا ہے اور 2020 تک اس میں مزید دس ہزار کلومیٹر کے اضافے کا ہدف طے کیا گیا ہے۔

فوٹو بشکریہ Xinhua
فوٹو بشکریہ Xinhua

چین نے ان ٹرینوں کے لیے 360 ارب ڈالرز کا خرچہ کیا ہے۔

چین کی ٹرین اتنی ہے کہ رفتار کے معاملے میں اس نے ہائپر لوپ ون نامی مستقبل کے سفری سسٹم کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے جس نے رواں سال کے شروع میں 380 کلو میٹر فی گھنٹہ کے اسپیڈ ریکارڈ تک رسائی حاصل کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں