کوئٹہ کی مقامی عدالت نے بلوچ قوم پرست رہنما اور بزرگ سیاستدان مرحوم نواب خیر بخش مری کے صاحبزادے نوابزادہ گزین مری کو 2004 میں ضلع کوہلو کے لیویز اسٹیشن میں ہونے والے بارودی سرنگ دھماکے کے بعد قتل کے مقدمے میں 5 روزہ ریمانڈ پر لیویز کے حوالے کردیا۔

نوابزادہ گزین مری 15 سال سے زائد خودساختہ جلاوطنی ختم کرکے گذشتہ روز دبئی سے وطن واپس لوٹے تھے، جہاں کوئٹہ ایئرپورٹ پر انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ 'گزین مری کو جسٹس نواز مری کیس میں گرفتار کیا گیا'۔

نوابزادہ گزین مری کو آج (23 ستمبر) انتہائی سخت سیکیورٹی میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راشد محمود کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

جس کے بعد معزز جج نے گزین مری کو 5 روزہ ریمانڈ پر لیویز کے حوالے کردیا۔

دوسری جانب جوڈیشل مجسٹریٹ محمد حنیف نے گزین مری کے ہمراہ گرفتار کیے گئے 7 افراد کو 30 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

مزید پڑھیں: گزین مری دبئی سے کوئٹہ پہنچنے پر گرفتار

گزین مری کے وکیل ارباب طاہر ایڈووکیٹ نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ان کے موکل نے جسٹس نواز مری کیس میں سندھ ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت لے رکھی تھی۔

یاد رہے کہ بلوچستان ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس نواز مری کو 7 جنوری 2000 کو کوئٹہ کے زرغون روڈ کے علاقے میں قتل کردیا گیا تھا، جس کے الزام میں گزین مری، حربیار مری اور دیگر کو نامزد کیا گیا تھا، جبکہ گزین مری کے والد نواب خیر بخش مری کو بھی گرفتار کیا گیا تھا، لیکن بعد میں انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔

تاہم لیویز نے گزین مری کا ریمانڈ ضلع کوہلو کی تحصیل میوند میں 28 جون 2004 کو لیویز اسٹیشن پر ہونے والے بارودی سرنگ دھماکے کے کیس میں حاصل کیا، جس میں گزین مری کے خلاف قتل اور دہشت گردی کی دفعات عائد کی گئی تھیں، اس واقعے میں عام شہری جاں بحق ہوئے تھے۔

گزین مری 90 کی دہائی میں بلوچستان کے وزیرداخلہ کے عہدے پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں